Maktaba Wahhabi

283 - 313
تیاری دوچند ہوجانی چاہیے۔ ساٹھ کے بعد تو گویا رعایتی عمر مل رہی ہے۔ اسے غنیمت سمجھ کر رضائے الٰہی بسر کرنے کی میں کوشش کرنی چاہیے۔ ﴿وَ جَآئَ کُمُ النَّذِیْرُ ﴾ علاوۂ ازیں تمھارے پاس خبردار کرنے والا بھی آیا۔ اس کے بعد اب کیوں کر مہلت طلب کرتے ہو۔ ’’النذیر‘‘ سے مراد رسول ہے۔ بلکہ جب جہنم میں داخل ہوں گے تب ہی فرشتہ اس کے بارے میں سوال کرے گا، جیسے فرمایا: ﴿کُلَّمَا اُلْقِیَ فِیْہَا فَوْجٌ سَاَلَہُمْ خَزَنَتُہَا اَلَمْ یَاْتِکُمْ نَذِیرٌ قَالُوْا بَلٰی قَدْ جَائَنَا نَذِیرٌ فَکَذَّبْنَا وَقُلْنَا مَا نَزَّلَ اللّٰہُ مِنْ شَیْئٍ اِِنْ اَنْتُمْ اِِلَّا فِیْ ضَلَالٍ کَبِیْرٍ ﴾ [1] ’’جب بھی کوئی گروہ اس میں ڈالا جائے گا، اس کے نگران ان سے پوچھیں گے: کیا تمھارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا؟ وہ کہیں گے کیوں نہیں! یقینا ہمارے پاس ڈرانے والا آیا تو ہم نے جھٹلا دیا اور ہم نے کہا: اللہ نے کوئی چیز نہیں اتاری تو تم ایک بڑی گمراہی میں ہی پڑے ہوئے ہو۔‘‘ بلکہ اللہ تعالیٰ اس وقت تک کسی کو عذاب میں مبتلا نہیں کرتے جب تک اس کے پاس رسول نہ بھیجا جائے، جیسا کہ سورۃ بنی اسرائیل [2] میں ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ، عکرمہ، ابوجعفر باقر، قتادہ اور سفیان بن عیینہ وغیرہ فرماتے ہیں کہ اس سے مراد بڑھاپا اور بالوں کی سفیدی ہے۔ گویا بڑھاپا بھی اللہ کی طرف سے پیغام ہے کہ کھیل تماشے کا وقت گزر گیا۔ اب چل چلاؤ کا وقت آگیا ہے، اللہ سے ڈرنا چاہیے اور آخرت سنوارنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ بعض نے کہا ہے: اس سے مراد اقارب واحباب کی موت ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter