Maktaba Wahhabi

281 - 313
’’اور اس میں سے خرچ کرو جو ہم نے تمھیں دیا ہے، اس سے پہلے کہ تم میں سے کسی کو موت آجائے، پھر وہ کہے: اے میرے ربّ! تُو نے مجھے قریب مدت تک مہلت کیوں نہ دی کہ میں صدقہ کرتا اور نیک لوگوں میں سے ہوجاتا۔ اور اللہ کسی جان کو ہرگز مہلت نہیں دیتا جب اس کا وقت آجائے۔ اور اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے جو تم کررہے ہو۔‘‘ یہی بات سورۃ ابراہیم[1] میں بھی بیان ہوئی ہے۔ دنیا میں خبردار کردینے کے بعد اس کی تمنا بے کار ہے۔ نہ موت سے چھٹکارا ہے اور نہ جہنم سے بچنے کی کوئی سبیل ہے۔ ﴿اَوَلَمْ نُعَمِّرْکُمْ ﴾ کیا ہم نے تمھیں پہلے عمر نہیں دی تھی؟ تب تو تم نے کوئی نصیحت نہیں پکڑی تو آئندہ کیا کرو گے۔ اس سے مراد کتنی عمر ہے؟ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے صحیح ترین قول یہ ہے کہ وہ ساٹھ سال کی ہے، یہی قول حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بھی منقول ہے۔ بلکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: أَعْذَرَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ اِلَی امْرِئٍ أَخَّرَ عُمُرَہٗ حَتَی بَلَّغَہٗ سِتِّیْنَ سَنَۃً[2] ’’اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے کوئی عذر نہیں چھوڑا جس کی عمر لمبی کی، حتی کہ اسے ساٹھ سال تک پہنچا دیا۔‘‘ اتنی عمر پانے والا یہ عذر نہیں کرسکتا کہ مجھے مہلت نہیں ملی۔ امام بخاری رحمہ اللہ اور شارح صحیح بخاری کا بھی یہی موقف ہے۔ [3] حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے بھی اسی کو راجح کہا ہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ یہ عمر چالیس سال ہے، یہ موقف امام ابن جریر رحمہ اللہ کا ہے اور یہی قول حضرت ابن عباسؓ، طاؤس، حسن بصری صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے۔ تیسرا قول ستر سال کا ہے۔ مگر صحیح پہلا قول ہے کیوں کہ صحیح حدیث میں اس کی تصریح ہے۔ امام ابن جریر رحمہ اللہ نے اس حدیث کی صحت میں تأمل کیا ہے مگر ابن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایا:
Flag Counter