Maktaba Wahhabi

280 - 313
اپنے فضل سے انھیں بہت کچھ نوازا، ہم گناہ گار ہیں، مجرم ہیں، آپ کے فضل کے زیادہ مستحق ہیں، اپنے شایانِ شان معاف کردے یا عذاب میں تخفیف فرما دے، ہمارے ساتھ وہ معاملہ نہ فرما جو تیرے عدل کے مطابق ہے اور ہم اس کے مستحق ہیں بلکہ اپنے عفو وبخشش کا معاملہ فرما۔ مگر اس کی بجائے کہیں گے: ہمیں یہاں سے نکال لے، آئندہ ہم نیک عمل کریں گے۔ یہ پچھتاوا جہنم میں جا کر ہی نہیں موت کے وقت بھی ہوگا، جیسے فرمایا: ﴿حَتّٰی اِِذَا جَائَ اَحَدَہُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُوْنِ لَعَلِّی اَعْمَلُ صَالِحًا فِیْمَا تَرَکْتُ کَلَّا ﴾[1] ’’یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آتی ہے تو کہتا ہے: اے میرے ربّ! مجھے واپس بھیجو تاکہ میں جو کچھ چھوڑ آیا ہوں اس میں کوئی نیک عمل کرلوں۔ ہرگز نہیں!‘‘ میدانِ محشر میں بھی یہی التجا کریں گے: ﴿وَ لَوْ تَرٰٓی اِذِ الْمُجْرِمُوْنَ نَاکِسُوْا رُئُ وْسِہِمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ رَبَّنَآ اَبْصَرْنَا وَ سَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا اِنَّا مُوْقِنُوْنَ ﴾ [2] ’’اور کاش! تُو دیکھے جب مجرم لوگ اپنے ربّ کے پاس اپنے سر جھکائے ہوں گے، (کہیں گے:) اے ہمارے ربّ! ہم نے دیکھ لیا اور ہم نے سن لیا،پس ہمیں واپس بھیج تاکہ ہم نیک عمل کریں گے ، بے شک ہم یقین کرنے والے ہیں۔‘‘ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے تو اس برے وقت سے پہلے ہی خبردار کر دیاہے: ﴿وَاَنْفِقُوْا مِنْ مَّا رَزَقْنَاکُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ اَحَدَکُمُ الْمَوْتُ فَیَقُوْلَ رَبِّ لَوْلَا اَخَّرْتَنِی اِِلٰی اَجَلٍ قَرِیْبٍ فَاَصَّدَّقَ وَاَکُنْ مِنَ الصَّالِحِیْنَ وَلَنْ یُّؤَخِّرَ اللّٰہُ نَفْسًا اِِذَا جَائَ اَجَلُہَا وَاللّٰہُ خَبِیْرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ ﴾[3]
Flag Counter