Maktaba Wahhabi

272 - 313
﴿وَ قَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْٓ اَذْہَبَ عَنَّا الْحَزَنَ اِنَّ رَبَّنَا لَغَفُوْرٌ شَکُوْرُ الَّذِیْٓ اَحَلَّنَا دَارَ الْمُقَامَۃِ مِنْ فَضْلِہٖ لَایَمَسُّنَا فِیْھَا نَصَبٌ وَّ لَا یَمَسُّنَا فِیْھَا لُغُوْبٌ ﴾(فاطر:۳۴،۳۵) ’’اور وہ کہیں گے سب تعریف اس اللہ کی ہے جس نے ہم سے غم دور کردیا، بے شک ہمارا رب یقینا بے حد بخشنے والا، نہایت قدر دان ہے۔ جس نے ہمیں اپنے فضل سے ہمیشہ رہنے کے گھر میں اتارا، نہ ہمیں اس میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے اور نہ ہمیں اس میں کوئی تھکاوٹ پہنچتی ہے۔‘‘ اہلِ جنت جب جنت میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے تمام وعدوں کی صداقت اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے تو بے ساختہ پکاریں گے: الحمد للہ۔ ایک دوسرے مقام پر اس کی کچھ تفصیل ہے: ﴿دَعْواٰاہُمْ فِیْھَا سُبْحٰنَکَ اللّٰہُُمَّ وَ تَحِیَّتُہُمْ فِیْھَا سَلٰمٌ ج وَ ٰاخِرُ دَعْواٰاہُمْ اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ﴾ [1] ’’ان کی دعا ان میں یہ ہوگی: ’’پاک ہے تُو اے اللہ!‘‘ اور ان کی آپس کی دعا اس میں ’’سلام‘‘ ہوگی اور ان کی دعا کا خاتمہ یہ ہوگا کہ سب تعریف اللہ کے لیے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔‘‘ گویا جب جنت کی بہار دیکھیں گے یا کسی چیز کو چاہیں گے تو سبحان اللہ کہیں گے۔ باہم ملتے ہوئے فرشتے اور خدام آتے جاتے سلام، سلام کہیں گے، اور ہر تازہ نعمت سے مستفید ہونے پر الحمد اللہ رب العالمین کہیں گے۔
Flag Counter