Maktaba Wahhabi

270 - 313
مَنْ لَبِسَ الْحَرِیْرَ فِیْ الدُّنْیَا لَمْ یَلْبَسْہُ فِیْ الْآخِرَۃِ ، وَاِنْ دَخَلَ الْجَنَّۃَ لَبِسَہٗ اَہْلُ الْجَنَّۃِ وَلَمْ یَلْبَسْہٗ[1] ’’جو دنیا میں ریشم پہنتا ہے وہ اسے آخرت میں نہیں پہنے گا۔ اور اگر جنت میں داخل ہوا تو اہلِ جنت اسے پہنیں گے، وہ اسے نہیں پہنے گا۔‘‘ ریشم اور سونا پہننا ہی حرام نہیں بلکہ سونے اور چاندی کے برتن میں کھانا پینا بھی حرام ہے اور ریشم کے بستر بھی حرام ہیں۔ چناں چہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نَہَانَا النَّبِیُّ صلي الله عليه وسلم اَنْ نَشْرَبَ فِیْ آنِیَۃِ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ، وَأنْ نَّأْکُلَ فِیْہَا، وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِیْرِ وَالدِّیْبَاجِ وَاَنْ نَجْلِسَ عَلَیْہِ[2] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سونے، چاندی کے برتنوں میں پینے اور کھانے سے منع فرمایا، اور ریشم اور دیباج پہننے سے اور ان پر بیٹھنے سے منع فرمایا۔‘‘ ’’دیباج‘‘ اسے کہتے ہیں جس کا پیٹا ریشم کا ہو۔ ابن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ مدائن میں تھے انھوں نے پینے کے لیے پانی طلب کیا تو ایک دہقان نے چاندی کے پیالے میں پانی پیش کیا۔ انھوں نے اُسے پھینک دیا اور فرمایا: میں اسے نہ پھینکتا، میں نے اسے اس سے منع کیا مگر وہ باز نہیں آیا، اس لیے اسے پھینک دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سونا، چاندی، ریشم اور دیباج یہ دنیا میں کافروں کے لیے ہیں اور جنت میں تمہارے لیے۔‘‘ [3] بلکہ مسلم وغیرہ میں ہے کہ انھوں نے اس پیالے کو توڑ دیا اور اسے اس کے منہ پر مارا تھا۔ [4]
Flag Counter