Maktaba Wahhabi

268 - 313
نے بیان کیا ہے۔ مگر علامہ قرطبی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ ہر جنتی کے ہاتھ میں ایک سونے کا ایک چاندی کا اور ایک موتیوں کا کنگن ہوگا۔ یہ بھی ممکن ہے سونے کے زیورات میں موتی جڑے ہوئے ہوں۔ ﴿وَّ لُؤْلُؤًا وَ لِبَاسُہُمْ فِیْھَا حَرِیْرٌ﴾ سونے کے علاوہ موتیوں کے زیور پہنائے جائیں گے اور ان کا لباس ریشم کا ہوگا۔ کفار سونے کے زیورات کو شرف وفضل سمجھتے تھے۔ فرعون نے بھی کہا تھا: ﴿فَلَوْ لَا ٓ اُلْقِیَ عَلَیْہِ اَسْوِرَۃٌ مِّنْ ذَہَبٍ﴾ [1] ’’پس اس پر سونے کے کنگن کیوں نہیں ڈالے گئے۔‘‘ دنیا کے بادشاہوں کا عموماً لباس بڑے کروفر کا ہوتا تھا۔ ریشم کا لباس، اس پر ہیرے وجواہرات جڑے ہوئے، ہاتھوں میں سونے کے کنگن، ہیرے وجواہرات سے مرصع تاج، گلے میں بھی زیورات۔ اور یہ ہوتے تھے ایک خطے اور علاقے کے بادشاہ۔ مگر ایک جنتی کو اور وہ بھی جو سب سے آخر میں جنت میں جائے گا، اس دنیا کے بادشاہوں سے دس گنا جنت کا بادشاہ بنا دیا جائے گا۔ باقی آسائش اور آرام کا تو یہاں تصور ہی کیا ہے؟ اس کے شاہی لباس کا دنیا کے تناظر میں یہ ایک تصور ہے ورنہ کہاں دنیا کے یہ زیورات اور کہاں جنت کے زیورات وملبوسات۔ شتّان بینہما حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک بادشاہ نے، ایک روایت میں ہے کہ اکیدر دومہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ریشم کی ایک چادر تحفۃً بھجوائی۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اسے ہاتھوں سے ٹٹولتے اور اس کی نرمی پر تعجب کرتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: أَتَعْجَبُوْنَ مِنْ لِیْنِ ہَذِہِ؟ لَمَنَادِیْلُ سَعْدِ بْنِ مَعَاذٍ خَیْرٌ مِنْہَا[2] ’’کیا تم اس کی نرمی پر تعجب کرتے ہو؟ سعد بن معاذ کا (جنت میں) رومال اس سے بہتر ہے۔‘‘
Flag Counter