Maktaba Wahhabi

266 - 313
﴿جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَہَا یُحَلَّوْنَ فِیْھَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَہَبٍ وَّ لُؤْلُؤًا وَ لِبَاسُہُمْ فِیْھَا حَرِیْرٌ ﴾ (فاطر:۳۳) ’’ہمیشگی کے باغات، جن میں وہ داخل ہوں گے، ان میں انہیں سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے اور ان کا لباس ان میں ریشم ہوگا۔‘‘ یہ انہیں وارثین کتابِ حق کے لیے جنت کی بشارت ہے۔ ﴿یدخلونہا﴾ میں وہ تینوں گروہ شامل ہیں جو سب کے سب بالآخر جنت میں جائیں گے۔ خواہ بغیر محاسبہ کے جیسے سابقین ہیں ،خواہ حساب یسیر یعنی کچھ محاسبہ کے بعد جیسے مقتصدین ہیں، خواہ سزا پانے کے بعد جیسے ظالمین ہیں۔ قرآنِ پاک کا ظاہر سیاق اسی کا متقاضی ہے جمہور مفسرین کی بھی یہی رائے ہے۔ بلکہ احادیثِ پاک سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ جیسا کہ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ وغیرہ صحابۂ کرام کی روایت قبل ازیں ہم ذکر کر آئے ہیں۔ ’’ظالمین‘‘ کی سزا کی نوعیت مختلف ہوگی۔ بعض وہ ہیں جنہیں محشر میں روک لیا جائے گا اور ان کی قسمت کا فیصلہ جلدی نہیں ہوگا۔ یہ مدت کتنی طویل ہوگی اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں۔ بالآخر اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے گا اور انہیں جنت میں جانے کا حکم فرمائے گا۔ بعض ظالمین ایسے بھی ہوں گے جن سے شرک کے علاوہ کچھ سنگین نوعیت کے جرائم سرزد ہوئے ہوں گے۔ جیسے عمداً قتلِ مسلم ہے، سود ہے، یا مالِ یتیم کھانے والے، زکوٰۃ نہ دینے والے، نماز نہ پڑھنے والے، تکبر کرنے والے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی بات منسوب کرنے والے، اور دیگر اُن کبائر کا ارتکاب کرنے والے جن کے بارے میں جہنم کی وعید ہے۔ انہیں سزا کے بعد بالآخر جنت میں داخل کیا جائے گا۔ بعض مفسرین کی یہ رائے ہے کہ جنت کی بشارت ’’سابقین بالخیرات‘‘ کے لیے ہے۔ رہے پہلے دو گروہ تو انہیں اشارہ ہے کہ اپنے انجام کی فکر کریں اور اپنی حالت
Flag Counter