Maktaba Wahhabi

264 - 313
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اپنے اہل وعیال کے لیے کیا چھوڑ آئے ہو؟ میں نے عرض کیا گھر پر اتنا مال ہی چھوڑ آیا ہوں۔ ادھر ابوبکر رضی اللہ عنہ تو سارا مال لے کر آئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر اپنے اہل وعیال کے لیے کیا چھوڑ آئے ہو؟ تو انہوں نے عرض کیا: میں ان کے لیے اللہ اور اس کا رسول چھوڑ آیا ہوں۔ میں نے کہا: ’لا اسبقہ الی شیء ابدا ‘ ’’میں کبھی بھی ابوبکر سے سبقت نہیں لے جا سکوں گا۔ [1] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ فقراء صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ دولت مند حضرات نے تو بلند درجات اور جنت کی دائمی نعمتوں کو حاصل کرلیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کس طرح؟ صحابہ نے عرض کیا وہ نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم نماز پڑھتے ہیں، وہ روزہ رکھتے ہیں جیسے ہم روزہ رکھتے ہیں، وہ صدقہ کرتے ہیں مگر ہم صدقہ نہیں کرتے، وہ غلام آزاد کرتے ہیں ہم غلام آزاد نہیں کرتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتلاؤں کہ تم اس کے ذریعے وہ درجات حاصل کر لو گے جو تم سے آگے بڑھ جانے والوں نے حاصل کیئے ہیں اور تم اس کے ذریعے آگے بڑھ جاؤ گے ان سے جو تمہارے پیچھے ہیں اور تم سے کوئی بھی بہتر اور افضل نہ ہوگا، سوائے اس کے جو وہی عمل کرے جو تم کرتے ہو۔ صحابہ نے عرض کیا: ہاں، یا رسول اللہ وہ عمل بتلائیے۔ آپ نے فرمایا: ہر نماز کے بعد ۳۳، ۳۳ بار سبحان اللہ، الحمد للہ، اللہ اکبر پڑھا کرو۔ امراء صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو اس کا علم ہوا تو وہ بھی یہ پڑھنے لگے۔ فقراء صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ ہمارے مالدار بھائی بھی اسی طرح کرنے لگے ہیں جیسے ہم کرتے ہیں۔ آپ نے ارشاد فرمایا: یہ اللہ کا فضل ہے وہ جس کو چاہتا ہے دیتا ہے۔ [2] حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک ساتھی نے غزوۂ احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا۔ اگر میں کفار کے ہاتھوں شہید ہوجاؤں تو کہا جاؤں گا؟ آپ نے فرمایا: جنت میں، اس نے اپنے ہاتھ کی کھجوریں پھینک دیں پھر لڑا حتی کہ
Flag Counter