Maktaba Wahhabi

263 - 313
وَغِنَائَ کَ قَبْلَ فَقْرِکَ [1] ’’پانچ کو پانچ سے قبل غنیمت جانو، اپنی زندگی کو اپنی موت سے پہلے، اور اپنی صحت کو اپنی بیماری سے پہلے اور اپنی فراغت کو اپنی مصروفیت سے پہلے اور اپنی جوانی کو اپنے بڑھاپے سے پہلے اور اپنی تونگری کو اپنی فقیری سے پہلے۔‘‘ اس لیے اہلِ ایمان کو نیکیوں کے حصول، اپنی بخشش ومغفرت اور جنت کو پانے میں مسابقت کی کوشش کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے نیک لوگوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے: ﴿اِنَّ الْاَبْرَارَ لَفِیْ نَعِیْمٍ عَلَی الْاَرَآئِکِ یَنْظُرُوْنَ تَعْرِفاُا فِیْ وُجُوْہِہِمْ نَضْرَۃَ النَّعِیْمِ یُسْقَوْنَ مِنْ رَّحِیْقٍ مَّخْتُوْمٍ خِتٰمُہٗ مِسْکٌ وَ فِیْ ذٰلِکَ فَلْیَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُوْنَ ﴾ [2] ’’بے شک نیک لوگ یقینا بڑی نعمت میں ہوں گے۔ تختوں پر (بیٹھے) دیکھ رہے ہوں گے۔ تُو ان کے چہروں میں نعمت کی تازگی پہچانے گا۔ انہیں ایسی خالص شراب پلائی جائے گی جس پر مہر لگی ہوگی۔ اس کی مہر کستوری ہوگی اور اسی (کو حاصل کرنے) میں ان لوگوں کو مقابلہ کرنا لازم ہے جو (کسی چیز کے حاصل کرنے میں) مقابلہ کرنے والے ہیں۔‘‘ حضرات صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگی کی یہی تگ ودو تھی۔ اور وہ اسی کے حصول میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقہ کرنے کا حکم فرمایا۔ اتفاقاً اس وقت میرے پاس بہت سا سامان تھا۔ میں نے سوچا: ’ الیوم اسبق ابا بکر ان سبقتہ یوما ‘ ’’میں ابوبکر سے سبقت لے جا سکتا ہوں اگر کسی دن اس پر سبقت لے جانا میرے لیے ممکن ہے۔ چنانچہ میں نے نصف مال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کردیا۔
Flag Counter