میں سبقت کا حکم فرمایا ہے: ﴿سَابِقُوْآ اِلٰی مَغْفِرَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ جَنَّۃٍ عَرْضُہَا کَعَرْضِ السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ لا ﴾[1] ’’اپنے ربّ کی بخشش اور اس جنت کی طرف ایک دوسرے سے آگے بڑھو جس کی چوڑائی آسمان اور زمین کی چوڑائی کی طرح ہے۔‘‘ ﴿وَسَارِعُوْآ اِلٰی مَغْفِرَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَجَنَّۃٍ عَرْضُہَا السَّمٰوٰتُ وَ الْاَرْضُ اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَ ﴾ [2] ’’اور ایک دوسرے سے بڑھ کر دوڑو اپنے ربّ کی جانب سے بخشش کی طرف اور اس جنت کی طرف جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین (کے برابر) ہے، ڈرنے والوں کے لیے تیار کی گئی ہے۔‘‘ ﴿وَ لِکُلٍّ وِّجْہَۃٌ ہُوَ مُوَلِّیْہَا فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرَاتِ﴾ [3] ’’اور ہر ایک کے لیے ایک سمت ہے، جس کی طرف وہ منہ پھیرنے والا ہے، سو نیکیوں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو۔‘‘ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے انبیائے کرام کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے: ﴿اِنَّہُمْ کَانُوْا یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَ یَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّ رَہَبًاط وَ کَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ ﴾ [4] ’’بے شک وہ نیکیوں میں جلدی کرتے تھے اور ہمیں رغبت اور خوف سے پکارتے تھے اور وہ ہمارے ہی لیے عاجزی کرنے والے تھے۔‘‘ یہی نیکی کے کاموں میں جلدی کرنا مومنین وصالحین کا وصف سورۃ المومنون[5] |