Maktaba Wahhabi

253 - 313
’’اور کہہ دے سب تعریف اللہ کے لیے ہیں اور سلام ہے اس کے ان بندوں پر جنھیں اس نے چن لیا۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ، امام سفیان ثوری رحمہ اللہ اور السدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس آیت سے مراد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہیں۔[1] اس آیت میں تو پوری امت کو ’’اصطفاء‘‘ کے اعزاز سے نوازا گیا ہے۔ گو انبیائے کرام اور ملائکہ کا ’’اصطفاء‘‘ اعلیٰ درجہ کا ہے اور امتِ محمدیہ کا ان سے ادنیٰ درجہ کا ہے۔ اسی امت کو اللہ تعالیٰ نے ’خَیْرُ اَمَّۃٍ‘ اور ’اُمَّۃً وَسَطاً‘ قرار دیا ہے اور باقی امتوں پر گواہ بنایا ہے: ﴿لِتَکُوْنُوْا شُہَدَآئَ عَلَی النَّاسِ ﴾ [2] حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ بن حیدہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اَنْتُمْ تُتِمُّوْنَ سَبْعِیَن اُمَّۃً، اَنْتُمْ خَیْرُہَا وَاَکْرَمُہَا عَلَی اللّٰہِ[3] ’’تم پورا کرتے ہو ستر امتوں کو، یعنی تم سترویں امت ہو، تم ان میں سے بہترین ہو اور ان سب سے مکرم ومحترم ہو اللہ کے نزدیک۔‘‘ یہ روایت ترمذی کے علاوہ ابن ماجہ، دارمی، مسند احمد، المستدرک للحاکم اور طبرانی میں بھی ہے۔ امام ترمذی نے اسے حسن، امام حاکم نے صحیح اور حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں حسن صحیح کہاہے۔ [4] حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: أُعْطِیْتُ مَا لَمْ یُعْطَ اَحَدٌ مِنَ الْاَنْبِیَائِ، فَقُلْنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم مَاہُوَ؟ قَالَ: نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَاُعْطِیْتُ مَفَاتِیْحَ الْأرْضِ، وُسُمَّیْتُ أَحْمَدَ، وَجُعِلَ التُّرَابُ لِیْ طُہُوْراً، وَجُعِلَتْ أُمَّتِیْ
Flag Counter