Maktaba Wahhabi

250 - 313
﴿وَالَّذِیْ أَوْحَیْنَا إِلَیْکَ مِنَ الْکِتَابِ ہُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقاً لِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ إِنَّ اللَّہَ بِعِبَادِہِ لَخَبِیْرٌ بَصِیْرٌ ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْکِتَابَ الَّذِیْنَ اصْطَفَیْنَا مِنْ عِبَادِنَا فَمِنْہُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِہِ وَمِنْہُم مُّقْتَصِدٌ وَمِنْہُمْ سَابِقٌ بِالْخَیْرَاتِ بِإِذْنِ اللَّہِ ذَلِکَ ہُوَ الْفَضْلُ الْکَبِیْرُ ﴾ (فاطر:۳۱،۳۲) ’’اور وہ جو ہم نے تیری طرف کتاب میں سے وحی کی ہے وہی حق ہے، اس کی تصدیق کرنے والی ہے جو اس سے پہلے ہے۔ بے شک اللہ اپنے بندوں کی یقینا پوری خبر رکھنے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔ پھر ہم نے اس کتاب کے وارث اپنے وہ بندے بنائے جنھیں ہم نے چن لیا، پھر ان میں سے کوئی اپنے آپ پر ظلم کرنے والا ہے اور ان میں سے کوئی میانہ رو ہے اور ان میں سے کوئی نیکیوں میں آگے نکل جانے والا ہے، اللہ کے حکم سے، یہی بہت بڑا فضل ہے۔‘‘ پہلی آیت میں’’کتاب اللہ‘‘ کی تلاوت کرنے والوں کا اور دیگر اعمالِ حسنہ کا اہتمام کرنے والوں اور ان کے اجر وثواب کا ذکر ہے۔ اس آیت میں اسی کتاب کے بارے میں بتلایا جارہا ہے کہ یہ کتاب حق ہے جس کی ہم نے تمہاری طرف وحی کی ہے۔ جیسے سورۃ آلِ عمران میں فرمایا: ﴿نَزَّلَ عَلَیْکَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ ﴾ [1] اس نے تجھ پر یہ کتاب حق کے ساتھ اتاری۔ یا یہ کہ جو ہم نے تمہاری طرف وحی کی ہے وہ لوح محفوظ میں سے ہے۔ یوں ’’من‘‘ تبعیضیہ ہوگا جیسا کہ علامہ زمخشری رحمہ اللہ وغیرہ نے کہا ہے۔
Flag Counter