’’میرے بندوں کو خبر دے دے کہ بے شک میں ہی بے حد بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہوں۔‘‘ ایک جگہ فرمایا: ﴿ وَمَن یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ اللّہُ ﴾[1] ’’اور اللہ کے سوا اور کون کناہ بخشتا ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو جو دعا سکھلائی اس کے الفاظ یہ ہیں: ’ اَللَّہُمَّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ ظُلْماً کَثِیْراً وَلاَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ فَاغْفِرْلِیْ مَغْفِرَۃً مِّنْ عِنْدِکَ وَارْحَمْنِیْ اِنَّکَ اَنْتَ الْغَفُوْرُ الرََّحِیْمُ‘[2] ’’اے اللہ، بے شک میں نے ظلم کیے اپنی جان پر بہت زیادہ اور نہیں کوئی بخشنے والا گناہوں کو تیرے سوا، پس مجھے بخش دے خاص اپنی طرف سے اور مجھ پر رحم کر۔ بے شک تو ہی بڑا بخشنے والا اور بڑا مہربان ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جسے’’سید الاستغفار‘‘ فرمایا ہے اس کے آخری الفاظ ہیں: ’فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ ‘[3] ’’بے شک آپ کے بغیر گناہوں کو کوئی بخشنے والا نہیں۔ گویا یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے بندے کا معاملہ ہے۔ بندہ خواہ کتنا ہی گناہ گار کیوں نہ ہو تنہائی میں دو آنسو بہا کر صدقِ دل سے معافی مانگ لے تو اللہ تعالیٰ معاف فرما دیتے ہیں بلکہ معاف کرنے پر خوش ہوتے ہیں۔ مگر عیسائیت میں بخشش گناہ کے لیے چرچ میں گناہ گار ،پوپ پادری کے سامنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہے اور وہ اسے بخشش کا پروانہ دیتا ہے۔ یہ عقیدہ وفکر |