﴿رِجَالٌ لَّا تُلْہِیْہِمْ تِجَارَۃٌ وَّ لَا بَیْعٌ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ وَ اِقَامِ الصَّلٰوۃِ وَ اِیْتَآئِ الزکوٰۃِ یَخَافُوْنَ یَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِیْہِ الْقُلُوْبُ وَ الْاَبْصَارُ لِیَجْزِیَہُمُ اللّٰہُ اَحْسَنَ مَا عَمِلُوْا وَ یَزِیْدَہُمْ مِّنْ فَضْلِہٖ وَ اﷲُ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآئُ بِغَیْرِ حِسَابٍ ﴾[1] ’’وہ مرد جنھیں اللہ کے ذکر سے اور نماز قائم کرنے اور زکاۃ دینے سے نہ کوئی تجارت غافل کرتی ہے اور نہ کوئی خرید وفروخت، وہ اس دن سے ڈرتے ہیں جس میں دل اور آنکھیں الٹ جائیں گی۔ تاکہ اللہ انہیں اس کا بہترین بدلہ دے جو انہوں نے کیا اور انہیں اپنے فضل سے زیادہ دے اور اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب دیتا ہے۔‘‘ بیع وشرا میں مشغول رہنے کے باوجود کچھ ایسے ہیں جو میری یاد سے غافل نہیں رہتے، نماز وقت پر پڑھتے ہیں اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، پھر بھی اللہ سے ڈرتے رہتے ہیں۔ انہی کے عمل کا بہترین اجر ہے اور اللہ انہیں اپنے فضل سے مزید نوازے گا۔ ﴿اِنَّہٗ غَفُوْرٌ شَکُوْرٌ﴾ بلاشبہ وہی بے حد بخشنے والا، نہایت قدر دان ہے۔ ’’غفور‘‘ یہ ’’غَفَرَ‘‘ سے ہے جس کے معنی ہیں چھپانا، پردہ پوشی کرنا، ڈھانپ دینا۔ اسی سے محاورہ ہے ’’اغفر ثوبک فی الوعاء‘‘ اپنے کپڑوں کو صندوق وغیرہ میں چھپا دو۔ ’’مِغْفَرُ‘‘ لوہے کا خود۔ اللہ تعالیٰ ’’غفور‘‘ ہے کہ وہ اپنے بندوں کے گناہوں کو چھپا دیتا ہے۔ جس طرح ہم گندی اورقابلِ نفرت چیز پر مٹی ڈال دیتے ہیں۔ اسی طرح اللہ تبارک وتعالیٰ ہماری آلودگیوں پر پردہ ڈال دیتے ہیں ان کی باز پرس نہیں کرتے بلکہ اپنے بندے کو شرمندگی سے بچانے کے لیے انہیں نشر بھی نہیں کرتے۔ |