﴿اِنْ یَّشَاْ یُذِْہِبْکُمْ وَ یَاْتِ بِخَلْقٍ جَدِیْدٍ وَ مَا ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ بِعَزِیْزٍ ﴾ (فاطر:۱۶،۱۷) ’’اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور نئی مخلوق لے آئے، اور یہ اللہ پر کچھ مشکل نہیں۔‘‘ یہ آیات بھی پہلے موضوع کا تتمہ اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی بے نیازی کا بیان ہے۔ اگر اللہ چاہے تو تم سب کو فنا کردے۔ یہ سب اس کی مشیت پر موقوف ہے۔ یوں نہیں کہ تمہارے باقی رکھنے میں اللہ کی کوئی مجبوری ہے۔ اللہ چاہے تو تمہیں فنا کرکے تمہاری جگہ نئی مخلوق لے آئے، اگر وہ یوں کرنا چاہے تو یہ اللہ کے لیے کوئی مشکل نہیں۔ یہی بات اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے سورۃ ابراہیم میں فرمائی ہے: ﴿اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ اِنْ یَّشَاْ یُذْہِبْکُمْ وَ یَاْتِ بِخَلْقٍ جَدِیْدٍ وَّ مَا ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ بِعَزِیْزٍ ﴾ [1] ’’کیا تو نے نہیں دیکھا کہ بے شک اللہ نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے، اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور ایک نئی مخلوق لے آئے، اور یہ اللہ پر ہرگز مشکل نہیں۔‘‘ اگر اللہ تعالیٰ تمہاری نافرمانیوں کے باوجود ایسا نہیں کرتا تو یوں نہیں کہ وہ ایسا کر نہیں سکتا یا تمہارا باقی رکھنا اس کی کوئی مجبوری ہے بلکہ یہ تمام تر اس کی رحمت وشفقت ہے کہ تم جی رہے ہو۔ اسی حقیقت کی طرف یوں اشارہ فرمایا ہے: ﴿وَ رَبُّکَ الْغَنِیُّ ذُوالرَّحْمَۃِ اِنْ یَّشَاْ یُذْہِبْکُمْ وَ یَسْتَخْلِفْ مِنْ |