Maktaba Wahhabi

185 - 313
جنات، اس شخص کی طرح ہوجائیں جو تم میں سے سب سے زیادہ فاجر وفاسق ہے تو یہ چیز میری بادشاہی میں کوئی کمی نہیں کرسکتی۔‘‘ الخ یہ طویل روایت صحیح مسلم کی کتاب البر باب تحریم الظلم [1] میں ہے۔ اس لیے سب اللہ کے محتاج ہیں اور اس کے در کے سوالی ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دعا کی تو عرض کیا: ﴿رَبِّ اِنِّیْ لِمَآ اَنْزَلْتَ اِلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْرٌ﴾ [2] ’’اے میرے رب! بے شک میں، جو بھلائی بھی تو میری طرف نازل فرمائے، اس کا محتاج ہوں۔‘‘ ہر انسان رزق کا محتاج ہے۔حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: ﴿فَابْتَغُوْا عِندَ اللَّہِ الرِّزْقَ وَاعْبُدُوْہُ وَاشْکُرُوْا لَہُ إِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ ﴾ [3]’’سو تم اللہ کے ہاں ہی رزق تلاش کرواور اس کی عبادت کرو اور اس کا شکر کرو۔‘‘ لہٰذا جو اللہ سے رزق طلب کرتا ہے وہ اللہ کا فقیر ہے اس کا عبادت گزار ہے اور جو مخلوق سے رزق طلب کرتا ہے۔ طائف سے واپسی پر ایک درخت کے نیچے سستانے کے لیے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوئے تو عرض کرتے ہیں: اَللَّہُمَّ اِلَیْکَ اَشْکُوْ ضُعْفَ قُوَّتِیْ وَقِلَّۃَ حِیْلَتِیْ وَہَوَانِیْ عَلَی النَّاسِ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ اَنْتَ رَبُّ الْمُسْتَضْعَفَیْنَ الخ [4] ’’اے اللہ میں تجھ سے اپنی کمزوری، تدبیر کی کمی اور لوگوں کی بے توقیری کی شکایت کرتا ہوں اے ارحم الراحمین! تو کمزوروں کا خاص طور پر پروردگار ہے۔‘‘
Flag Counter