Maktaba Wahhabi

183 - 313
’’اے اللہ میں اپنی آسودگی میں فقیر ہوں تو اپنی فقیری میں فقیر کیوں نہیں۔‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہا کرتے تھے: والفقر لی وصف ذاتٍ لازم ابداً کما الغنی ابداً وصف لہ ذاتی فقر اور محتاجی میرا وصف ذاتی ہے، میری ذات کو ہمیشہ لازم ہے جیسا کہ ہمیشہ غنا اور بے نیازی اس (اللہ) کا وصف ذاتی ہے۔ یعنی جیسے اللہ کے لیے استغنا اور بے نیازی لازم ہے اسی طرح فقر ومسکنت انسان کے لیے لازم ہے۔ شیخ الاسلام ہی کا کہنا ہے: انا المکدّی انا المُکدِّی کذلک کان ابی وجدی اے اللہ! میں تیرا بھکاری ہوں، تیرا منگتا ہوں اور خیرات طلب کرنے والا ہوں، میں ہی کیا اسی طرح میرا باپ اور دادا بھی تیرے بھکاری ہیں۔ گویا اباً عن جدہم سب تیرے در کے فقیر ہیں۔ علامہ سھیلی رحمہ اللہ کی مناجات جس کے بارے میں وہ فرماتے ہیں: کہ جب بھی اس کے ذریعے سے میں نے دعا کی اللہ تعالیٰ نے اسے شرف قبول بخشا۔اس کا ایک شعر ہے: مَالِیْ سِوَیْ فُقُریْ اِلَیْکَ وَسَیْلِۃٌ وَبِا لْاِفْتِقَارِ اِلَیْکَ فَقْرِیْ اَدْفَعُ آپ کی گدا گری کے علاوہ پر آپ تک پہنچنے کاکوئی ذریعہ نہیں۔آپ کی کاسہ یسی کرکے ہی میں اپنی فقیر ی کا مداوا کرتا ہوں۔[1] مولانا قطب الدین دہلوی رحمہ اللہ کی مناجات میں ہے:
Flag Counter