﴿یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَآئُ اِلَی اللّٰہِ وَ اللّٰہُ ہُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ ﴾ (فاطر:۱۵) ’’اے لوگو! تم ہی اللہ کی طرف محتاج ہو اور اللہ ہی سب سے بے پروا، تمام تعریفوں کے لائق ہے۔‘‘ اس آیت میں پہلے مضمون کا تتمہ ہے کہ جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ بھی، اور باقی بھی سب لوگ اللہ کے محتاج ہیں، گویا طالب اور مطلوب دونوں اللہ کے محتاج ہیں۔ ’’غنی حمید‘‘ صرف اللہ ہے اسی کو پکارو، وہ تعریفوں کے لائق ہے۔ اور یہ بات بھی سمجھ لو کہ میرا رسول جو شب وروز تمہیں ایک اللہ کی عبادت کی دعوت دیتا ہے تو اس کے یہ معنی قطعاً نہیں کہ اللہ تمہاری عبادت کا محتاج ہے اگر تم ایک اللہ کو نہ مانو اور اس کی اطاعت وعبادت نہ کرو تو اللہ کی بادشاہت میں کوئی کمی واقع ہوجائے گی اور اللہ کا کوئی کام رک جائے گا۔ ہر گز نہیں کیونکہ وہ الغنی(بے نیاز) ہے۔ جیسے سورۃ الذاریات میں فرمایا ہے: ﴿وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ مَآ اُرِیْدُ مِنْہُمْ مِّنْ رِّزْقٍ وَّ مَآ اُرِیْدُ اَنْ یُّطْعِمُوْنِ اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّۃِ الْمَتِیْنُ ﴾ [1] ’’اور میں نے جنوں اور انسانوں کو پیدا نہیں کیا مگر اس لیے کہ وہ میری عبادت کریں۔ نہ میں ان سے کوئی رزق چاہتا ہوں اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں۔ بے شک اللہ ہی بے حد رزق دینے |