انھوں نے ہی پڑھائی تھی۔ اس آیت سے یہ بات بھی واضح ہو رہی ہے کہ اللہ کے سوا کسی اور کو پکارنا شرک ہے۔ تبھی تو فرمایا گیا ہے کہ تمہارے شرک کا وہ انکار کر دیں گے۔ ﴿وَ لَا یُنَبِّئُکَ﴾ اور تجھے پوری خبر دینے والے کی طرح کوئی خبر نہیں دے گا۔ یعنی یہ خبر کہ جن کو اللہ کے سوا تم پکارتے ہو وہ تمہاری دعا نہیں سنتے، بالفرض سن لیں تو تمہاری دعا قبول نہیں کرسکتے بلکہ روزِ قیامت وہ تمہارے مدِ مقابل ہوں گے اور تمہارے شرک کا انکار کریں گے۔ اس حقیقت کی خبر اور اس کے انجام سے تمہیں اللہ نے خبردار کیا ہے اس سے بڑھ کر حقائق کو جاننے والا کون ہے؟ کوئی اور تو عقل وفکر سے سمجھانے کی کوشش کرے گا مگر یہاں تو اللہ تمہیں خبردار کر رہا ہے۔ اس لیے اپنی جھوٹی امیدوں کے سہارے زندگی بسر کرکے آخرت کی ذلت ورسوائی مول نہ لو۔ اور نہ ہی کسی اور کی باتوں پر کان دھرو۔ ﴿وَ لاَ یُنَبِّئُکَ﴾ کا یہ مفہوم اس اعتبار سے ہے کہ’’لا ینبئک ایہا السامع‘‘ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ خطاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہو کہ جس میں آپ کو تسلی دینا مقصودہے کہ یہ جو کچھ اپنے جھوٹے معبودوں کے بارے میں اعتقاد اور اعتماد رکھتے ہیں یہ ان کی خام خیالی ہے۔ آپ جمع خاطر رکھیں قیامت کے روز یہی معبود ان کی آنکھیں کھول دیں گے اور ان کے مقابلے میں ان کے شرک کی تردید کردیں گے۔ |