﴿وَ اِذَا ذَکَرْتَ رَبَّکَ فِی الْقُرْاٰنِ وَحْدَہٗ وَلَّوْا عَلٰٓی اَدْبَارِہِمْ نُفُوْرًا﴾[1] ’’اور جب تو قرآن میں اپنے ربّ کا، اکیلے اسی کا ذکر کرتا ہے تو وہ بدکتے ہوئے اپنی پیٹھوں پر پھر جاتے ہیں۔‘‘ ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿وَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَحْدَہُ اشْمَاَزَّتْ قُلُوْبُ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَۃِج وَ اِذَا ذُکِرَ الَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِہٖٓ اِذَا ہُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ﴾ [2] ’’اور جب اس اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان لوگوں کے دل تنگ پڑ جاتے ہیں جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے اور جب ان کا ذکر ہوتا ہے جو اس کے سوا ہیں تو اچانک وہ بہت خوش ہوجاتے ہیں۔‘‘ یہ حقیقت مشرکانہ ذہن رکھنے والوں میں مشترک ہے۔ جب بھی کوئی مومن صرف اللہ کا کرتا ہے تو وہ سمجھتے ہیں کہ یہ بزرگوں کا منکر ہے۔ علامہ آلوسی رحمہ اللہ نے اسی آیت کے تحت اپنی آپ بیتی بیان کی ہے کہ ’’ایک روز میں نے دیکھا ایک شخص فوت شدہ بزرگ کو اپنی مدد کے لیے پکار رہا ہے۔ میں نے کہا اللہ کے بندے اللہ کو پکارو، وہ خود فرماتا ہے: ﴿وَ اِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌط اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ لا ﴾[3] تو وہ میری بات سن کر سخت غصے میں آگیا۔ بعد میں لوگوں نے بتلایا کہ وہ کہتا تھا یہ بزرگوں کا منکر ہے اور بعض نے اسے یہ کہتے سنا کہ اللہ کی نسبت بزرگ |