اس میں شراکت کی بھی نفی کی ہے۔ چناں چہ فرمایا: ﴿وَ قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَکُنْ لَّہٗ شَرِیْکٌ فِی الْمُلْکِ وَ لَمْ یَکُنْ لَّہٗ وَلِیٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْہُ تَکْبِیْرًا ﴾[1] ’’اور کہہ دے سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جس نے نہ کوئی اولاد بنائی ہے اور نہ بادشاہی میں اس کا کوئی شریک ہے اور نہ عاجز ہونے کی وجہ سے کوئی اس کا مددگار ہے۔ اس کی بڑائی بیان کر، خوب بڑائی بیان کرنا۔‘‘ ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿نِالَّذِیْ لَہٗ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَکُنْ لَّہٗ شَرِیْکٌ فِی الْمُلْکِ وَ خَلَقَ کُلَّ شَیْئٍ فَقَدَّرَہٗ تَقْدِیْرًا ﴾ [2] ’’وہ ذات کہ اسی کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے اور اس نے نہ کوئی اولاد بنائی اور نہ کبھی بادشاہی میں کوئی اس کا شریک رہا اور اس نے ہر چیز کو پیدا کیا، پھر اس کا اندازہ مقرر کیا، پورا اندازہ۔‘‘ اسی لیے مشرکینِ مکہ کا کہنا کہ مالکِ حقیقی تو اللہ ہے، مگر اللہ نے اپنا شریک مقرر کیا ہے، یہ بات ان کی سمجھ سے بالا تر تھی کہ سارے معاملات تن تنہا ایک اللہ سر انجام دے سکتا ہے۔ اسی لیے وہ کہتے ہیں: ﴿اَجَعَلَ الْاٰلِہَۃَ اِٰلہًا وَّاحِدًا اِنَّ ہٰذَا لَشَیْئٌ عُجَابٌ﴾ [3] ’’کیا اس (محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے تمام معبودوں کو ایک ہی معبود بنا ڈالا؟ بلا شبہ یہ یقینا بہت عجیب بات ہے۔‘‘ بلکہ انہیں ایک اللہ کا ذکر ناگوار گزرتا تھا: |