Maktaba Wahhabi

163 - 313
میٹھے اور نمکین سمندروں میں بھی پانی کی یہ صورت رونما ہوتی ہے جہاں کوئی بڑا دریا سمندر میں آکر گرتا ہے، وہاں دور تک دریا کا میٹھا پانی سمندر کے کھارے پانی سے نہیں ملتا۔ اسی طرح سمندر میں جب مدوجزر ہوتا ہے تو اس کا کھارا پانی قریب کی ندیوں میں آجاتا ہے اور جزر کے وقت اوپر کا کھاری پانی اتر جاتا ہے اور میٹھا جوں کا توں رہتا ہے۔ بلکہ سمندر میں بھی بعض ایسے مقامات ہیں جہاں میٹھے پانی کے چشمے پائے جاتے ہیں۔ ’’مرآۃ المسالک‘‘ کے ترکی مصنف امیر البحر سیّدی علی رئیس نے ذکر کیا ہے کہ خلیجِ فارس میں آبِ شور کے نیچے آب شیریں کے چشمے ہیں جن سے میں اپنے بیڑے کے لیے پینے کا پانی حاصل کرتا رہا ہوں۔ بلکہ امریکن کمپنی نے سعودیہ عربیہ میں تیل نکالنے کا کام شروع کیا تو ابتدا میں وہ بھی خلیجِ فارس کے انہی چشموں سے پانی حاصل کرتی تھی۔ [1] بیان القرآن میں دو بنگالی علماء کی شہادت نقل ہے کہ ’’ارکان‘‘ سے ’’چاٹگام‘‘ تک دو دریا نظر آتے ہیں۔ ایک کا پانی سفید ہے اور دوسرے کا سیاہ۔ سیاہ میں سمندر کی طرح تلاطم وتموج ہوتا ہے اور سفید ساکن رہتا ہے۔ کشتی سفید میں چلتی ہے اور دونوں کے درمیان ایک دھاری برابر چلی گئی ہے جو دونوں کے ملنے کی جگہ ہے۔ ان میں سفید میٹھا اور سیاہ کڑوا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی اس قدرت کا مشاہدہ جب ایک فرانسی ماہر بحریات ’’جیکویاوس کاسٹیو‘‘ ( Jico Yawas Kastav )نے کیا اور قرآن مجید میں سورۃالرحمن کی آیات اس کے سامنے آئیں تو اس نے بلاتکلف اللہ ذوالجلال والاکرام کی کبریائی کا اعلان کیا اور مسلمان ہو گیا۔[2] سمندروں کے علاوہ زمین کی تہہ میں بھی پانی کے جو خزانے ہیں ان میں بھی یہی کیفیت پائی جاتی ہے۔ بعض مقامات پر میٹھا اور اس کے قریب ہی کڑوا اور نمکین
Flag Counter