الْبَحْرِط وَ مَا تَسْقُطُ مِنْ وَّرَقَۃٍ اِلَّا یَعْلَمُہَا وَ لَا حَبَّۃٍ فِیْ ظُلُمٰتِ الْاَرْضِ وَ لا رَطْبٍ وَّ لاا یَابِسٍ اِلَّا فِیْ کِتٰبٍ مُّبِیْنٍ ﴾[1] ’’اور اسی کے پاس غیب کی چابیاں ہیں، انہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور وہ جانتا ہے جو کچھ خشکی اور سمندر میں ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اسے جانتا ہے اور زمین کے اندھیروں میں کوئی دانہ نہیں اور نہ کوئی تر ہے اور نہ خشک مگر وہ ایک واضح کتاب میں ہے۔‘‘ وہی اکیلا اپنی ساری مخلوق کی جزئیات سے باخبر ہے۔ اور اس کے لیے انہیں جاننا اور کتاب مبین میں محفوظ کرنا کچھ مشکل نہیں۔ اس آیتِ مبارکہ میں، جیسا کہ ہم نے پہلے ذکر کیا ہے، اللہ تعالیٰ کی توحید پر انفسی دلیل بیان ہوئی ہے کہ اللہ ہی تمہیں پیدا کرنے والا اور وہی اولاد دینے والا ہے۔ اسی کے ہاتھ میں موت وحیات ہے جس قدر چاہتا ہے کسی کو عمر عطا کرتا ہے۔ اس میں اللہ کے علاوہ کسی کا کوئی دخل نہیں ہے۔ ایک انسان سے انسان کا کنبہ اللہ نے بنایا ہے، اس میں تو تمہارے کسی معبود کا کوئی عمل دخل نہیں۔ اور اللہ کے لیے یہ سب کچھ آسان ہے۔ یوں نہیں کہ تمہارے معبودوں کو اللہ نے اپنا معاون بنایا ہے یا اپنے کسی معاملے میں انہیں شریک کیا ہے، جیسا کہ تم یہ سمجھ کر ان کی عبادت کرتے اور ان کی نذریں اور منتیں مانتے ہو۔ |