حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بچہ چالیس دن تک رحمِ مادر میں نطفہ ،پھر چالیس دن جما ہوا خون، پھر چالیس دن تک بوٹی کی صورت میں رہتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ بھیجتے ہیں اسے چار باتوں کا حکم دیتے ہیں کہ اس کا رزق، اس کی موت کا وقت، اس کا شقی اور اس کا سعید ہونا لکھ دو۔ [1] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’جف القلم بما انت لاق۔‘ ’’جو کچھ تمہیں ملنے والا ہے اس کو لکھ کر قلمِ تقدیر خشک ہوچکا ہے۔‘‘ اسی طرح حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کو جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائی اس میں بھی آپ نے فرمایا: ’رُفِعَتْالْأَقْلَامُ وَجَفَّتِ الصُّحُفُ ‘[2] ’’قلمیں اٹھالی گئیں اور صحیفۂ تقدیر خوشک ہو گیا۔‘‘ ان احادیث سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ ہر ایک کی موت وحیات، اس کا رزق، اس کا شقی سعید ہونا لکھا جاچکا ہے۔ اس آیت میں بھی اسی بات کا اظہار ہے کہ کسی کی عمر لمبی ہوتی ہے یا تھوڑی ہوتی ہے سب کتاب میں محفوظ ہے۔ اور اس میں یہ بھی لکھ دیا گیا ہے کہ وہ نیکی کرے گا تو اس کی عمر میں اضافہ ہوگا۔ بالکل اسی طرح جس طرح ایمان والوں کے لیے بخشش ومغفرت لکھ دی گئی اور اعمالِ صالحہ کا اہتمام کرنے والوں کے لیے درجات کی بلندی لکھ دی گئی ہے۔ ﴿اِنَّ ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ یَسِیْرٌ﴾ یہ سب معاملات اور ان کا فیصلہ اللہ کے لیے آسان ہے۔ نہ صرف انسان بلکہ تمام مخلوقات سے متعلقہ تمام جزئیات تک کا اسے علم ہے اور تمام معلومات لوح محفوظ میں محفوظ ہیں۔ ﴿وَعِنْدَہٗ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَا یَعْلَمُہَآ اِلَّا ہُوَط وَ یَعْلَمُ مَا فِی الْبَرِّ وَ |