Maktaba Wahhabi

157 - 313
ترمذی نے فرمایا ہے اور علامہ المزی نے اسی کی تائید کی ہے۔ اس لیے یہ حدیث ضعیف ہے مگر اس کی تائید حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ہوتی ہے جس کے الفاظ ہیں: اِنَّ الرَّجُلَ لَیَحْرِمُ الرِّزْقَ بِالذَّنْبِ یُصِیْبُہٗ، وَلاَ یَرُدُّ الْقَْدَر اِلّا الدُّعَائُ، وَلَا یَزِیْدُ فِی الْعُمْرِ اِلَّا الْبِرُّ[1] ’’آدمی اپنے گناہ سے رزق سے محروم ہوجاتا ہے، تقدیر کو دعا بدل دیتی ہے اور نیکی عمر میں اضافہ کرتی ہے۔ ‘‘ یعنی اللہ نے لکھ رکھا ہے کہ فلاں صلہ رحمی کرے گا تو اس کے رزق میں اضافہ ہوگا اور نیکی کرے گا تو اس کی عمر میں اضافہ ہوگا۔ دعا کرے گا تو اس کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ یہ سب لوحِ محفوظ میں محفوظ ہے۔ بعض علماء نے تو کہا ہے کہ عمر اور رزق میں اضافے کا مفہوم یہ ہے کہ ان میں اللہ کی طرف سے برکت ہوتی ہے۔ تھوڑا رزق بھی کافی ہوجاتا ہے اور جسم میں قوت وطاقت کا اضافہ ہوجاتا ہے۔ اور بعض نے کہا ہے اضافے سے مراد اس کے مرنے کے بعد بھی اس کے ذکرِ خیر کا جاری رہنا ہے۔ [2] حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اسی ضمن میں ابن ابی حاتم سے حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث ذکر کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کسی نفس کو مہلت نہیں دیتا جب اس کی موت کا وقت آجاتا ہے۔ زیادتِ عمر سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے نیک اولاد عطا فرما دیتا ہے اور وہ اس کے بعد اس کے لیے دعا کرتی ہیں اور اس کی دعائیں اس کو قبر میں ملتی رہتی ہیں، اس طرح اس کی عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔ ‘‘[3] یعنی مرنے کے بعد بھی صالح اولاد کی دعاؤں سے وہ فائدہ پہنچتا رہتا ہے جو اسے زندہ رہنے سے حاصل ہونا تھا۔
Flag Counter