کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں جو غور کرتے ہیں۔‘‘ اسی طرح ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّّفْسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّ خَلَقَ مِنْہَا زَوْجَہَا وَ بَثاَّا مِنْہُمَا رِجَالااًا کَثِیْرًا وَّ نِسَآئًج ﴾[1] ’’اے لوگو! اپنے ربّ سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اس سے اس کی بیوی پیدا کی اور ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں۔‘‘ ﴿وَ مَا تَحْمِلُ مِنْ اُنْثٰی ﴾ اور کوئی مادہ نہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ بچہ جنتی ہے مگر اس کے علم میں ہے۔ جیسے ایک جان سے عورت اور ان سے ایک کنبہ اللہ ہی نے بنایا ہے۔ اسی طرح وہ جانتا ہے کون سی عورت کب حاملہ ہوئی، اس کے پیٹ میں کیا ہے، وہ کب جنے گی اور کس شکل وصورت میں جنے گی۔ ﴿اَللّٰہُ یَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ کُلُّ اُنثٰی وَ مَا تَغِیْضُ الْاَرْحَامُ وَ مَا تَزْدَادُ وَ کُلُّ شَیْئٍ عِنْدَہٗ بِمِقْدَارٍ ﴾[2] ’’اللہ جانتا ہے جو ہر مادہ اٹھائے ہوئے ہے اور جو کچھ رحم کم کرتے ہیں اور جو زیادہ کرتے ہیں اور ہر ایک چیز اس کے ہاں ایک اندازے سے ہے۔‘‘ اللہ جانتا ہے کہ ہر مادہ کے رحم میں کیا ہے، نر ہے یا مادہ، خوبصورت ہے یا بدصورت، سعادت مند ہے یا بدبخت، اس کی عمر کتنی ہے۔ اس کے بارے میں یہ ساری معلومات صرف اللہ کے پاس ہیں۔ رحمِ مادر میں بچے کی لمحہ بہ لمحہ بتدریج نشوونما کے بارے میں بھی اسی کو علم ہے۔ اور وہی جانتا ہے کہ اس کی مدتِ حمل کتنی ہے۔ یہ چھ ماہ میں پیدا ہوگا |