Maktaba Wahhabi

136 - 313
’’کیا تم اپنی کسی وادی میں سے گزرے ہو جو غیر آباد اور ویران ہو؟ عرض کیا: جی، ہاں گزرا ہوں۔ فرمایا: پھر کبھی وہاں سے گزرے ہو کہ وہ سرسبزی وشادابی سے لہلہا اٹھی ہے؟ عرض کیا: جی ہاں۔فرمایا: پھر تم وہاں سے گزرے ہو کہ وہ ویران ہو گئی ہو عرض کیا: جی ہاں، فرمایا: اسی طرح اللہ مردوں کو زندہ کرے گا اور یہ اس کی مخلوق میں (زندگی بعد الموت کی) نشانی ہے۔‘‘ بعض احادیث میں ہے کہ جب تمام جاندار قیامت آنے پر ختم ہوجائیں گے تو پھر اللہ تعالیٰ اپنے عرش کے نیچے سے بارش برسائیں گے۔ جسے ’’ماء الحیاۃ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ بارش برستی رہے گی تمام زمین پر بارہ ہاتھ تک پانی ہوگا۔ پھر دوسری بار صور پھونکا جائے گا تو تمام اجساد جو ریڑھ کی ہڈی کی صورت میں محفوظ تھے ان سے تمام کا وجود بنے گا اور تمام ارواح اپنے اپنے اجساد میں لوٹ جائیں گے۔ ان روایات وآثار کو حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے النہایہ [1] میں اور علامہ قرطبی رحمہ اللہ نے التذکرہ [2] میں نقل کیا ہے۔ بارش برسنے کا ذکر صحیح بخاری [3] میں بھی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیثِ شفاعت میں مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے فرمائیں گے کہ جو لا الٰہ الا اللہ کہتا تھا اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتا تھا، اسے جہنم سے نکال لاؤ، چناں چہ وہ جہنم میں سے انہیں سجدہ کے اثر سے پہچانیں گے، جہنم کی آگ نے انہیں جلا دیا ہوگا، مگر پیشانی بچی ہوئی ہوگی۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے جہنم پر سجدہ کی جگہ کو جلانا حرام کردیا ہے، جہنم سے وہ نکالے جائیں گے، ان پر ’’ماء الحیاۃ‘‘ ڈالا جائے گا تو وہ دوبارہ صحیح ہوجائیں گے۔ [4] لہٰذا جس طرح مردہ زمین پانی کی برکت سے آباد وشاداب ہوتی ہے۔ پانی برسنے سےہی مردوں کو زندگی ملے گی اور پانی ہی کی بدولت جہنم کے جلے ہوؤں کو تروتازگی حاصل ہوگی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
Flag Counter