Maktaba Wahhabi

135 - 313
مِثْلُ حَبَّۃِ خَرْدَلٍ وَمِنْہٗ تُنْشَأُوْنَ[1] ’’رائی کے دانہ کے برابر اوراسی سے تمہیں اٹھایا جائے گا۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے علامہ ابن عقیل رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ ’’عجب الذنب‘‘ کو محفوظ رکھنے اور اس سے دوبارہ پیدا کرنے کا راز اللہ تعالیٰ کو ہی معلوم ہے کیوں کہ جو عدم سے وجود میں لاتا ہے وہ کسی ایسی چیز کا محتاج نہیں جس پر اس کی بنیاد ہو۔ البتہ یہ احتمال ہے کہ ہر انسان کو اس کے جواہر سے پیدا کرنے کے لیے یہ فرشتوں کے لیے بطورِ علامت ہو۔ اور فرشتوں کو اس کا علم ہر انسان کی اسی ہڈی کی بنا پر ہوگا اور وہ پہچان سکیں کہ اس جز میں فلاں کی روح داخل کرنی ہے۔ اگر انسان کی کوئی چیز بھی باقی نہ رکھی جاتی تو فرشتے سمجھتے کہ اعادۂ روح بعینہٖ اس کے جسم میں نہیں بلکہ مثالی اجساد میں ہے۔ [2] اس حدیث میں اجساد کے بوسیدہ ہونے کا جو ذکر ہے اس عام حکم سے دیگر احادیث کی بنا پر انبیاے کرام کے اجسادِ مطہرہ مستثنیٰ ہیں۔ حضرات انبیائے کرام کے علاوہ شہداء اور دیگر صلحاء میں سے بھی جن کے اجساد اللہ تعالیٰ چاہیں رکھنے پر قادر ہیں۔ حضرت لقیط بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: ’کَیْفَ یُحْیَ الْمُوْتِیْ‘ مردوں کو کیسے زندہ کیا جائے گا۔ اس کی کوئی مثال دنیا میں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: أَمَا مَرَرْتَ بِوَادٍ مِنْ أہْلِکَ مَعْلاً؟ قَالَ: بَلَی۔ قَالَ: ثُمَّ مَرَرْتَ بِہِ یَہْتَزُّ خَضِرًا؟ قَالَ: بَلیَ۔ قَالَ: فَکَذٰلِکَ یُحْیِی اللّٰہُ الْمَوْتٰی وَذٰلِکَ آیَتُہٗ فِیْ خَلْقِہِ[3]
Flag Counter