تھا اور منکرین کے بارے میں کتنی فکر مندی تھی۔ کاش یہ دولتِ ایمان سے بہرہ ور ہوجائیں، کاش یہ فسوق وفجور کی زندگی ترک کردیں، کاش یہ کفر وشرک چھوڑ دیں، کہیں یہ جہنم کا ایندھن نہ بن جائیں۔ افسوس ہے کہ مجھے صادق وامین مانتے ہوئے بھی میری تکذیب کرتے ہیں۔ قرآنِ مجید میں یہی بات آپ کی تسلی کے لیے کئی بار آئی ہے۔ ایک جگہ فرمایا: ﴿فَلَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفْسَکَ عَلٰٓی اٰثَارِہِمْ اِنْ لَّمْ یُؤْمِنُوْا بِہٰذَا الْحَدِیْثِ اَسَفًا ﴾ [1] ’’پس شاید تم اپنی جان ان کے پیچھے غم سے ہلاک کرلینے والے ہیں، اگر وہ اس بات پر ایمان نہ لائیں۔‘‘ ایک اور مقام پر ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿لَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفْسَکَ اَلَّا یَکُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ ﴾ [2] ’’شاید تو اپنے آپ کو ہلاک کرنے والا ہے اس لیے کہ وہ مومن نہیں ہوتے۔‘‘ ایک جگہ فرمایا: ﴿قَدْ نَعْلَمُ اِنَّہٗ لَیَحْزُنُکَ الَّذِیْ یَقُوْلُوْنَ فَاِنَّہُمْ لَا یُکَذِّبُوْنَکَ وَ لٰکِنَّ الظّٰلِمِیْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ یَجْحَدُوْنَ ﴾ [3] ’’بے شک ہم جانتے ہیں کہ بے شک حقیقت یہ ہے کہ یقیناتمہیں وہ بات غمگین کرتی ہے جو وہ کہتے ہیں، بے شک وہ تجھے نہیں جھٹلاتے بلکہ وہ ظالم اللہ کی آیات ہی کا انکار کرتے ہیں۔‘‘ ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿یٰٓاَیُّہَا الرَّسُوْلُ لَا یَحْزُنْکَ الَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْکُفْرِ﴾ [4] |