Maktaba Wahhabi

130 - 313
﴿اَفَمَنْ یَّعْلَمُ اَنَّمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ الْحَقُّ کَمَنْ ہُوَ اَعْمٰی اِنَّمَا یَتَذَکَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ ﴾[1] ’’پھر کیا وہ شخص جو جانتا ہے کہ بے شک جو کچھ تیرے ربّ کی جانب سے تیری طرف اتارا گیا وہی حق ہے اس شخص کی طرح ہے جو اندھا ہے؟ نصیحت تو عقلوں والے ہی قبول کرتے ہیں۔‘‘ اس اسلوبِ بیان کی اور بھی کئی آیات ہیں۔ یوں یہاں ’’مَنْ‘‘ کی خبر محذوف ہے۔ اور وہ ہے ’’کمن لم یزین لہ‘‘ کہ جو برے عمل کو اچھا سمجھتا ہے اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جو برے عمل کو برا ہی سمجھتا ہے اچھا نہیں سمجھتا۔ ایسے برے ذہن والے کو آپ ہدایت دینے والے بن سکتے ہیں؟ ہدایت دینا نہ دینا اللہ کے اختیار میں ہے۔ وہ چاہے تو ایسے گندے ذہن والے کو بھی ہدایت عطا فرما دے مگر اس کے ہاں ضابطہ یہ ہے کہ وہ ہدایت کے طلب گار کو ہدایت عطا فرماتا ہے۔ ﴿ وَالَّذِیْنَ جَاہَدُوْا فِیْنَا لَنَہْدِیَنَّہُمْ سُبُلَنَا ﴾[2] ’’وہ لوگ جنہوں نے ہمارے بارے میں پوری کوشش کی ہم ضرور ہی انہیں اپنے راستے دکھا دیں گے۔‘‘ مگر ان کی عقل تو اس قدر ماؤف ہوگئی ہے کہ یہ برائی کو اچھائی خیال کرتے ہیں، بدتمیزی کو تہذیب سمجھتے ہیں۔ فسق وفجور کو ترقی اور ایمان و تقویٰ کو دقیانوسی خیال کرتے ہیں۔ ایسے قماش کے لوگوں کی ہدایت میں آپ گھلے جارہے ہیں۔ ﴿ فَلَا تَذْہَبْ نَفْسُکَ ﴾ آپ کی جان ان پر حسرتوں کی وجہ سے نہ جاتی رہے۔ ’’حسرات‘‘ حسرت کی جمع ہے جس کے معنی غم واندوہ اور پریشانی کے ہیں۔ ’’حسرٰت‘‘ جمع کے لفظ سے پتا چلتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قلبِ اطہر میں کتنا درد
Flag Counter