Maktaba Wahhabi

128 - 313
باوجود سمجھتا تھا کہ بہت اچھا ہورہا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَکَذٰلِکَ زُیِّنَ لِفِرْعَوْنَ سُوْٓئُ عَمَلِہٖ وَصُدَّ عَنِ السَّبِیْلِ وَمَا کَیْدُ فِرْعَوْنَ اِِلَّا فِیْ تَبَابٍ ﴾[1] ’’اسی طرح فرعون کے لیے اس کا برا عمل خوشنما بنا دیا گیااور وہ سیدھی راہ سے روک دیا گیا اور فرعون کی تدبیر تباہی ہی میں تھی۔‘‘ مشرکینِ مکہ اپنی مرضی سے حرمت والے مہینوں میں تبدیلی کا گھناؤنا جرم کرتے مگر وہ یہی سمجھتے تھے کہ یہ بہت اچھا ہوا ہے۔ اسی حوالے سے فرمایا گیا ہے۔ ﴿زُیِّنَ لَہُمْ سُوْٓئُ اَعْمَالِہِمْ وَ اللّٰہُ لَایَہْدِی الْقَوْمَ الْکٰفِرِیْنَ ﴾ [2] ’’ان کے برے اعمال ان کے لیے خوشنما بنا دیے گئے ہیں اور اللہ کافرلوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘ برائی کرنے والا اگر یہ سمجھ لے کہ یہ برا عمل ہے۔ کفر وشرک اور بدعات کو گمراہی تسلیم کرلے تو اسے سمجھانے سے سمجھ آجانے کی امید ہوتی ہے۔ لیکن جس کا ذہن ہی بگڑ گیا ہو۔ اور برے بھلے کی تمیز ہی ختم ہوگئی ہو اسے سمجھانے سے کوئی اثر نہیں ہوتا۔ ایسے لوگوں کے بارے میں ہی فرمایا گیا ہے: ﴿قُلْ ہَلْ نُنَبِّئُکُمْ بِالْاَخْسَرِیْنَ اَعْمَالًا اَلَّذِیْنَ ضَلَّ سَعْیُہُمْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ ہُمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّہُمْ یُحْسِنُوْنَ صُنَعًا ﴾ [3] ’’کہہ دے، کیا ہم تمہیں وہ لوگ بتائیں جو اعمال میں سب سے زیادہ خسارے والے ہیں۔ وہ لوگ جن کی کوشش دنیا کی زندگی میں ضائع ہوگئی اور وہ سمجھتے ہیں کہ بے شک وہ ایک اچھا کام کررہے ہیں۔‘‘ ان کی ساری مساعی دنیا سنوارنے، دنیا کمانے اور بنانے میں صرف ہوگئی۔ اس
Flag Counter