یہ بھی شیطان کا دھوکہ ہے کہ وہ ان کی برائی کو نیکی باور کرتا ہے۔ جیسے قرآن مجید میں ہے۔ ﴿وَ اِذْ زَیَّنَ لَہُمُ الشَّیْطٰنُ اَعْمَالَہُمْ﴾[1] بُرے اعمال کو مزین کرنے کی بات تو اس روزِاول سے کہہ رکھی ہے: ﴿قَالَ رَبِّ بِمَا أَغْوَیْتَنِیْ لأُزَیِّنَنَّ لَہُمْ فِیْ الأَرْضِ وَلأُغْوِیَنَّہُمْ أَجْمَعِیْنَ﴾[2] ’’اس نے کہا اے میرے رب! چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے، میں ضرور ہی ان کے لیے زمین میں مزین کروں گا اور ہر صورت ان کو گمراہ کردوں گا۔‘‘ اور تو اور شیطان کے قتل اولاد کو بھی خوبصورت نام دے دیا چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿وَکَذٰلِکَ زَیِّنَ لِکَثِیْرٍ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ قَتْلَ اَوْلَادِہِمْ شُرَکَآؤُہُمْ لِیُرْدُوْہُمْ وَ لِیَلْبِسُوْا عَلَیْہِمْ دِیْنَہُمْ وَ لَوْ شَآئَ اللّٰہُ مَا فَعَلُوْہُ فَذَرْہُمْ وَ مَا یَفْتَرُوْنَ ﴾ [3] ’’اور اسی طرح بہت سے مشرکوں کے لیے اپنی اولاد کو مار ڈالنا ان کے شریکوں نے خوش نما بنا دیا ہے تاکہ وہ انہیں ہلاک کریں تاکہ وہ ان پر ان کا دین خلط ملط کریں اور اگر اللہ چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے، پس چھوڑ انہیں اور جو وہ جھوٹ باندھتے ہیں۔‘‘ شیطان نے جس طرح شرک کو ان کے لیے مزین کیا اسی طرح انہیں اپنی اولاد کو قتل کرنا بھی اچھا بنا دیا۔ لڑکیوں کو اپنے لیے عار سمجھ کر زندہ درگور کردیتے تھے اور بعض لڑکے لڑکیوں کو بھوک وافلاس سے بچنے کے لیے قتل کردیتے تھے۔ فرعون اپنی بادشاہت کی حفاظت میں بنی اسرائیل کے بچوں کو بے دریغ قتل کروا دیتا تھا۔ اس کے |