Maktaba Wahhabi

126 - 313
﴿اَفَمَنْ زُیِّنَ لَہٗ سُوْئُ عَمَلِہٖ فَرَاٰہُ حَسَنًا فَاِنَّ اللّٰہَ یُضِلُّ مَنْ یَّشَآئُ وَ یَہْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ فَلَا تَذْہَبْ نَفْسُکَ عَلَیْہِمْ حَسَرٰتٍ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ بِمَا یَصْنَعُوْنَ ﴾ (فاطر:۸) ’’تو کیا وہ شخص جس کے لیے ان کا برا عمل مزین کردیا گیا تو اس نے اسے اچھا سمجھا، بے شک اللہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہتا ہے اور ہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے، پس تمہاری جان ان پر حسرتوں کی وجہ سے نہ جاتی رہے، بے شک اللہ اسے خوب جاننے والا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں۔‘‘ پہلی آیت میں شیطان کے پھندے میں پھنسنے والوں کے انجام سے خبردار کیا گیا ہے۔ اور ان کے مقابلے میں ایمان اور عمل صالح کی راہ اختیار کرنے والوں کو بخشش ومغفرت کی بشارت ہے۔ اس آیت میں شیطان کے پھندے اور اس کی گمراہی میں مبتلا ہونے والوں کے اصل روگ کا بیان ہے کہ اس دشمن کے ہاتھ کیسے چڑھ جاتے ہیں اور اسی تناظر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی بھی دی گئی ہے کہ اگر یہ دولتِ ایمان سے محروم ہیں تو اس میں آپ کی کوئی کوتاہی نہیں آپ خواہ مخواہ ان کے بارے میں پریشان نہ ہوں یہ اس قابل ہی نہیں کہ انہیں دولتِ ایمان حاصل ہو۔ چناں چہ فرمایا گیا: ﴿اَفَمَنْ زُیِّنَ لَہٗ سُوٓئُ عَمَلِہٖ﴾ [1] کیا وہ شخص جس کے لیے ان کا برا عمل مزین کردیا گیا ہے اور وہ اسے برائی نہیں بلکہ اچھائی سمجھتا ہے۔ وہ کفر وعصیان کی راہ چھوڑ کر ایمان وعمل صالح کی راہ پر کیسے آسکتا ہے۔
Flag Counter