اور جو کوئی برائی کا ارادہ کرتا ہے اور اس کے مطابق (اللہ سے ڈرتا ہوا) عمل نہیں کرتا تو اس کی ایک نیکی لکھی جاتی ہے اگر اس پر عمل کرلے تو ایک ہی گناہ لکھا جاتا ہے یا اللہ تعالیٰ اسے معاف کردیتا ہے۔،[1] حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو ہر ماہ تین روزے رکھتا ہے وہ صائم الدہر ہے۔ [2] یہاں بھی تین روزے گویا پورے تیس روزے ہیں کہ ایک نیکی کا اجر دس نیکیاں ہیں۔ اس موضوع پر اور بھی بہت سی احادیث ہیں۔ نیکیوں میں یوں اضافہ اسی ’’اجر عظیم‘‘ کے تناظر میں ہے۔ |