Maktaba Wahhabi

124 - 313
گا اس کے لیے بہرحال بخشش ہے۔ اللہ تعالیٰ چاہے تو بغیر کسی عذاب کے بھی بخش دے گا۔ بخشش اس کا مقدر ہے۔ اور عملِ صالح کے نتیجہ میں ’’اجر کبیر‘‘ ہے اس کا ایک مفہوم تو یہ ہے کہ جس قدر حسنات زیادہ ہوں گی اسی قدر اجر بھی زیادہ ہوگا۔ درجاتِ جنت انہی حسنات کی بنا پر ملیں گے۔ دوسرا یہ کہ ’’اجر کبیر‘‘ ان حسنات اور اعمالِ صالحہ کے برابر ہی نہیں ہوگا بلکہ بہت بڑا اجر ہوگا۔ جہنمیوں کو تو ان کے اعمال کے برابر سزا ملے گی جیسا کہ ان کے بارے میں فرمایا: ﴿جَزَآئً وِّفَاقًا ﴾[1] ’’پورا پورا بدلہ۔‘‘ مگر جنتیوں کے بارے میں فرمایا: ﴿جَزَآئً مِّنْ رَبِّکَ عَطَائً حِسَابًا ﴾ [2] ’’تیرے ربّ کی طرف سے بدلے میں ایسا عطیہ جو کافی ہوگا۔‘‘ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿مَنْ جَآئَ بِالْحَسَنَۃِ فَلَہٗ عَشْرُ اَمْثَالِہَا وَ مَنْ جَآئَ بِالسَّیِّئَۃِ فَلَا یُجْزٰٓی اِلَّا مِثْلَہَا وَ ہُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ ﴾[3] ’’جو شخص نیکی لے کر آئے گا تواس کے لیے اس جیسی دس نیکیاں ہوں گی، اور جو کوئی برائی لے کر آئے گا اسے جزا نہیں دی جائے گی، مگر اسی کی مثل اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا ربّ عزوجل بڑا رحیم ہے۔ جو کوئی نیکی کا ارادہ کرتا ہے اس کی ایک نیکی لکھی جاتی ہے اگر نیت کے مطابق عمل کرے تو دس سے سات سوسے زائد نیکیاں لکھی جاتی ہیں
Flag Counter