Maktaba Wahhabi

123 - 313
جھونک دو۔ پھر ایک زنجیر میں، جس کی پیمائش ستر ہاتھ ہے، اسے داخل کردو۔ بلاشبہ وہ بہت عظمت والے اللہ پر ایمان نہیں رکھتا تھا۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ستر ہاتھ سے مراد فرشتوں کے ہاتھ کا ناپ ہے۔ ترمذی میں حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی کھوپڑی کے برابر شیشہ آسمان سے پھینکا جائے تو وہ ایک رات سے پہلے زمین پر آئے گا، اور اگر اسی کو جہنم والوں کو باندھنے کی زنجیر کے سرے سے چھوڑا جائے تو دوسرے سرے تک پہنچنے میں چالیس سال لگ جائیں گے۔[1] امام ترمذی رحمہ اللہ نے اسے حسن صحیح قرار دیا ہے۔ جہنم میں کافر کا جسم دنیوی جسم کی مانند نہیں ہوگا۔ بلکہ اس کے جسم کا چمڑا ستر ہاتھ، اس کا دانت احد پہاڑ کی مانند اور اس کے ٹھہرنے کا دائرہ مدینۂ طیبہ سے ربذہ مقام تک ہوگا۔[2] اور ایک روایت میں ہے کہ وہ بیٹھنے میں اتنی جگہ کو گھیرے گا جتنی تین دن کی مسافت پر ہو۔ [3] ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اس زنجیر کو اس کی دبر میں ڈال کر اس کی ناک سے نکالا جائے گا کہ کھڑا نہ ہوسکے۔ یہ ہوگی اس ’’عذابِ شدید‘‘ کی صورت، (اعاذنا اللہ منہ)اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿إِنَّ بَطْشَ رَبِّکَ لَشَدِیْدٌ ﴾[4] ’’ بے شک تیرے رب کی پکڑ یقینا بہت سخت ہے۔‘‘ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿فَیَوْمَئِذٍ لَّا یُعَذِّبُ عَذَابَہُ أَحَدٌ وَلَا یُوثِقُ وَثَاقَہُ أَحَدٌ ﴾[5] ’’پس اس دن اس کے عذاب جیسا عذاب کوئی نہیں کرے گا اور نہ اس کے باندھنے جیسا کوئی باندھے گا۔‘‘ ان کے مقابلے میں جنہوں نے ایمان قبول کیا، شیطان کی پیروی کی بجائے نیک عمل کیے ان کے لیے بخشش ہے اور بہت بڑا اجر ہے۔ گویا ایمان کے نتیجہ میں مغفرت ہے کوئی مومن گناہ گار ہونے کے باوجود ہمیشہ کے لیے جہنم میں نہیں رہے
Flag Counter