Maktaba Wahhabi

121 - 313
فرمائے(اسے بھی) شیطان سے بچائے رکھ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو یہ دعا پڑھ لیتا ہے اور اس ملاپ سے اللہ اولاد عطاء فرمادیتا ہے تو شیطان اسے نقصان نہیں پہنچاتا۔ اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس دشمن کی دشمنی کا عالم کیا ہے۔ یہ دشمن ہر لحظہ اسی تاک میں رہتا ہے کہ انسان کو بہر نوع نقصان پہنچایا جائے۔حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اِنَّ الشَّیْطَانَ یَحْضُرُ اَحَدَکُمْ عِنْدَ کُلِّ شَیْئٍ مِنْ شَأنِہِ، حَتَّی یَحْضُرَہٗ عِنْدَ طَعَامِہِ، فَاِذَا سَقَطَتْ مِنْ اَحَدِکُمْ اللُّقْمَۃُ فَلْیُمِطْ مَا کَانَ بِہَا مِنْ أَذَیً ثُمَّ لِیَأْکُلْہَا وَلَا یَدَعَہَا لِلشَّیْطَانِ[1] ’’شیطان تمہارے ہر ایک کے ساتھ ہر کام کے وقت موجود ہوتا ہے حتی کہ اس کے کھانے کے وقت بھی۔ لہٰذا اگر کسی کا لقمہ گر جائے تو اسے مٹی وغیرہ سے صاف کرے پھر اسے کھا لے اور اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے۔‘‘ یہ شیطان یوں ہر حال میں انسان کے درپے ہے اور ہر لحظہ اسے گمراہی میں مبتلا کرنے اور صراطِ مستقیم سے بھٹکانے میں کوشاں ہے اسی کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ یہ تمہارا دشمن ہے اسے اپنا دشمن ہی سمجھو اور کبھی اس سے خیر کی توقع نہ رکھو۔ اس سے ہمیشہ خبردار رہو وہ تو اسی کوشش میں ہے کہ ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے وہ چاہتا ہے کہ لوگ میرے ہمنوا بنیں میری پارٹی میں شامل ہوجائیں۔ اور میرے ساتھ جہنم کا ایندھن بنیں۔
Flag Counter