’’اچھے خواب من جانب اللہ ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں۔ جب کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو وہ بیدار ہوتے ہی تین بار تعوذ پڑھے اور تین بار اپنی بائیں جانب پھونک مارلے‘‘[1] ایک اور روایت میں ہے کہ پھر وہ اپنا پہلو بدل لے، اس کا کسی سے ذکر نہ کرے، اس سے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔‘‘ بلکہ شیطان کسی وقت بھی انسان کا پیچھا نہیں چھوڑتا۔ اس کے پیدا ہوتے ہی اس کے پیچھے پڑجاتا ہے۔چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’ مامن بنی آدم مولود الا یمسہ الشیطان حین یولر فیستھل صارخاً من مس الشیطان غیر مریم وابنھا ثم یقول ابوھریرۃ ﴿وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ﴾ [2] ’’کوئی آدمی کا بچہ ایسا پیدا نہیں ہوتا جس کو پیدا ہوتے وقت شیطان نہ چھوے،شیطان کو چھونے ہی سے وہ روتا ہے،مگر مریم علیہا السلام اور اس کے بیٹے (حضرت عیسی علیہ السلام ) کو شیطان نہ چھوسکا۔ یہ حدیث بیان کرکے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سورۃ آل عمران[3] کی یہ آیت پڑھتے تھے کہ (مریم علیہا السلام کی والدہ نے کہا) میں اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پنا میں دیتی ہوں۔‘‘ اسی لیے میاں بیوی کے ملاپ کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا پڑھنے کی تلقین فرمائی ہے۔ ’ بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰھُمَّ حَبِبّنَا الشَّیْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّیْطَانَ مَارَزَقْتَنَا‘[4] ’’اللہ کے نام سے،اے اللہ! ہمیں شیطان سے بچا اور جو اولاد ہمیں عطا |