Maktaba Wahhabi

119 - 313
’’یہ فرشتے تھے جو تیرے نزدیک تیری تلاوت سننے کے لیے آئے تھے اگر تو پڑھتا رہتا تو صبح کو لوگ انہیں دیکھ لیتے۔‘‘ شیطان فرشتوں کی ضد اور ان کا دشمن ہے تلاوتِ قرآن کے وقت تعوذ کا حکم اس لیے بھی ہے کہ قاریِ قرآن سے شیطان دور رہے اور فرشتے اس کے پاس حاضر ہوں۔ نیز شیطان چوں کہ پوری کوشش کرتا ہے کہ تلاوت کرنے والے کو انہماک اور تدبرو تفکر سے روک دے اور تلاوت کے مقصد سے غافل کردے تاکہ وہ اس سے صحیح فائدہ حاصل نہ کرسکے، یہ اور اسی نوعیت کے دیگر فوائد کی بنا پر تلاوت سے پہلے تعوذ کا حکم ہے۔ مزید تفصیل کے لیے اغاثۃ اللہفان[1] ملاحظہ فرمائیں۔ نماز میں بھی شیطان وسوسے ڈال کر نمازی کو نماز سے غافل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اسی لیے دعائے استفتاح کے بعد، قرا ء ت سے پہلے تعوذ پڑھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا۔ حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! شیطان میرے اور میری نماز وقراء ت کے مابین حائل ہوجاتا ہے اور مجھ پر قراء ت خلط ملط کردیتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذِاکَ شَیْطَانٌ یُقَالُ لَہَٗ خِنْزَبٌ فَاِذَا أَحْسَسْتَہٗ فَتَعَوَّذْ بِاللّٰہِ مِنْہٗ وَاتْفُلْ عَنْ یَّسَارِکَ ثَلَاثاً۔ قَالَ: فَفَعَلْتَ ذِلِکَ فَاَذْہَبَہُ اللّٰہُ عَنِ[2] ’’یہ شیطان ہے جسے ’’خنزب‘‘ کہاجاتا ہے جب تم اسے محسوس کرو تو اس سے اللہ کی پناہ طلب کرو اور اپنی بائیں طرف تین مرتبہ تھوک لو۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے ایسے ہی کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کو مجھ سے دور کردیا۔‘‘ شیطان اتنا دشمن ہے کہ انسان جب تھکا ماندہ رات کو سوتا ہے تو وہ پھر بھی اس کا پیچھا نہیں چھوڑتا۔ خوفناک اور ناپسندیدہ خواب کے ذریعے سے اسے پریشان کرتا ہے۔ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرماتے تھے:
Flag Counter