Maktaba Wahhabi

118 - 313
’’پس جب تو قرآن پڑھے تو مردود شیطان سے اللہ کی پناہ طلب کر۔‘‘ قرآن دل کی بیماریوں کی شفا ہے۔ اور شیطانی وساوس وشہوات کی دوا ہے۔ تلاوتِ قرآن سے پہلے استعاذہ کا حکم اس لیے کہ دل شیطانی وساوس سے اللہ کی پناہ میں آجائے اور قلبِ خالص اس دوائے شافی سے صحیح طور پر مستفید ہوسکے۔ یہ حکم اس لیے بھی ہے کہ جس طرح پودوں کی نشوونما پانی سے ہوتی ہے اسی طرح ایمان کی نشوونما اور تمام امورِ خیر کی بنیاد قرآنِ مجید سے ہے۔ شیطان نہیں چاہتا کہ قرآن کی بدولت دل میں ایمان اور عمل صالح کی بہار آئے وہ بہر صورت اس کو ختم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس لیے تلاوت سے پہلے استعاذہ کا حکم ہے۔ قرآن پڑھتے ہوئے فرشتے قاریِ قرآن کے قریب آتے اور تلاوت سنتے ہیں۔ جیسا کہ حضرت اسید رضی اللہ عنہ بن حضیر نے اپنا واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا کہ میں رات کو سورۃ بقرہ پڑھ رہا تھا، پاس ہی میرا گھوڑا بندھا ہوا تھا، اچانک وہ اچھلنے لگا۔ میں پڑھنے سے رک گیا تو وہ بھی ٹھہر گیا۔ میں پھر پڑھنے لگا تو گھوڑا پھر چکر لگانے لگا۔ میں پھر خاموش ہوگیا تو گھوڑا بھی کھڑا ہوگیا۔ میں پھر پڑھنے لگا تو گھوڑا پھر اچھلنے کودنے لگ گیا۔ پھر میں نے پڑھنا ختم کردیا۔ میرا بیٹا گھوڑے کے قریب سو رہا تھا مجھے ڈر ہوا کہ گھوڑے کے یوں اچھلنے کودنے سے اسے نقصان نہ پہنچے۔ اور جب میں اسے وہاں سے اٹھا کر دور کرنے لگا میں نے آسمان کی طرف سر اٹھایا تو دیکھتا ہوں کہ بادل کی مانند کوئی چیز ہے اور اس میں ایسے ہے جیسے چراغ روشن ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’اگر تم پڑھتے ہی رہتے، ابن حضیر تم پڑھتے ہی رہتے۔ ‘‘میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا بیٹا بھی قریب ہی تھا مجھے خوف ہوا کہ وہ کہیں اسے کچل ہی نہ دے۔ اس لیے میں نے پڑھنا بند کردیا۔ آپ نے فرمایا: تِلَکَ الْمَلٰئِکَۃُ دَنَتْ لِصَوْتِکَ وَلَوْ قَرَأْتَ لَأَصْبَحَتْ یَنْظُرُ النَّاسُ اِلَیْہَا [1]
Flag Counter