Maktaba Wahhabi

117 - 313
پھر ایک دشمن تو وہ ہوتا ہے جو انسان کے مدِ مقابل ہوتا ہے انسان اس سے بچنے کی کوئی نہ کوئی صورت اختیار کرلیتا ہے۔ مگر شیطان ایسا دشمن ہے جو نظر نہیں آتا پھر بھی اس کی اثر پزیری کا یہ عالم ہے کہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ اِنَّ الشَّیْطَانَ یَجْرِیْ مِنَ الِانْسَانِ مَجْرَی الدَّمِ [1] ’’شیطان انسان میں یوں گردش کرتا ہے جیسے رگوں میں خون گردش کرتاہے۔‘‘ ایسے خطرناک چھپے ہوئے دشمن سے بچاؤ اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ممکن نہیں یہی وجہ ہے کہ شیطان سے بچنے کے لیے استعاذہ کا حکم ہے۔ چناں چہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اِمَّا یَنْزَغَنَّکَ مِنَ الشَّیْطٰنِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰہِ اِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ ﴾[2] ’’اگر کبھی شیطان کی طرف سے کوئی اکساہٹ تجھے ابھار ہی دے تو اللہ کی پناہ طلب کر، بلاشبہ وہی سب کچھ سننے والا جاننے والا ہے۔‘‘ ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿وَ قُلْ رَّبِّ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ ہَمَزٰتِ الشَّیٰطِیْنِ وَ اَعُوذُ بِکَ رَبِّ اَنْ یَّّحْضُرُوْنِ ﴾ [3] ’’اور تو کہہ اے میرے ربّ! میں شیطانوں کی اکساہٹوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اور اے میرے رب! میں اس سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ وہ میرے پاس آموجود ہوں۔‘‘ قرآنِ مجید کی تلاوت کے وقت بالخصوص حکم فرمایا: ﴿فَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ﴾ [4]
Flag Counter