فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَاناً مُّبِیْناً ﴾ [1] ’’اور اس نے کہا میں ہر صورت تیرے بندوں سے ایک مقرر حصہ ضرور لوں گا۔ اور یقینا میں انہیں ضرور گمراہ کروں گا اور یقینا میں انہیں ضرور آرزوئیں دلاؤں گا اور یقینا میں انہیں ضرور حکم دوں گا تو یقینا وہ ضرور چوپاؤں کے کان کاٹیں گے اور یقینا میں انہیں ضرور حکم دوں گا تو یقینا وہ ضرور اللہ کی پیدا کی ہوئی صورت بدلیں گے۔ اور جو کوئی شیطان کو اللہ کے سوا دوست بنائے تو یقینا اس نے خسارہ اٹھایا، واضح خسارہ۔‘‘ یہ تیری اطاعت کریں تومیری اطاعت بھی کریں گے۔ یہ تیرے لیے سر سجود ہوں گے تو میرے کہے پر قبروں اور بتوں کو بھی سجدہ کریں گے۔ یہ تیرے گھر کا طواف کریں گے تو قبروں اور بتوں کا طواف بھی کریں،تیری نذرومنت دیں گے تو بزرگوں کی نذرومنت پوری کریں گے۔یوں یہ سب کو راضی رکھنے کی کوشش کریں گے۔ حافظ شیرازی نے بھی تو کہا ہے: حافظ کہ وصل خواہی صلح کن بخاص وعام بامسلماں اللہ اللہ بابر ہمن رام رام جس نے یوں روزِ اوّل ہی سے تمہیں بہر نوع گمراہ کرنے کی ٹھان رکھی ہے اور قسمیں کھا کر کہا: ﴿فَبِعِزَّتِکَ لاَُغْوِیَنَّہُمْ اَجْمَعِیْنَ ﴾ [2] ’’تیری عزت کی قسم میں ضرور بالضرور ان سب کو گمراہ کروں گا۔‘‘ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابلیس نے کہا تھا: |