Maktaba Wahhabi

110 - 313
’’اگر آدم کے بیٹے کو ایک وادی سونے کی دی جائے تو وہ دوسری کی محبت کرے، اور اگر دوسری وادی بھی سونے کی دے دی جائے تو وہ تیسری کی محبت کرے گا۔آدم کے بیٹے کے پیٹ کو مٹی ہی بھرے گی۔‘‘ مگر ان کے مقابلے میں وہ خوش نصیب بھی ہیں۔جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے: ﴿رِجَالٌ لَّا تُلْہِیْہِمْ تِجَارَۃٌ وَلَا بَیْعٌ عَن ذِکْرِ اللَّہِ وَإِقَامِ الصَّلَاۃِ وَإِیْتَاء الزَّکَاۃِ ﴾[1] ’’وہ مردجنھیں اللہ کے ذکر سے اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے سے نہ کوئی تجارت غافل کرتی ہے اور نہ کوئی خرید وفروخت۔‘‘ وہ دنیا کے مشاغل میں مصروف ہوتے ہوئے بھی اپنی زندگی کے مقصد سے غافل نہیں۔ایسے وہ خوش بختوں کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جسے حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما بنان کرتے کہ: نعم المال الصالح للرجل الصالح[2] ’’نیک آدمی کے لیے پاکیزہ مال بہت اچھا ہے۔‘‘ وہ اس مال کو اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی میں صرف کرتا ہے۔ اس لیے حلال مال کی طلب باعث مذمت نہیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں اگر فقراء صحابہ ابوذر، صھیب، بلال اور ابوہریرۃ رضوان اللہ علیہم اجمعین تھے تو عثمان،عبد الرحمن بن عوف، زبیر بن عوام رضوان اللہ علیہم اجمعین جیسے امراء صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی تھے۔ ﴿وَلاَ يَغُرَّنَّكُمْ بِاللَّهِ ﴾ اور نہ ہی تمہیں دھوکے باز اللہ رحمان ورحیم کے بارے میں دھوکے میں مبتلا کردے۔ ’’الغرور‘‘ دھوکہ باز، یہ ’’الغرر‘‘ سے ہے اور اس کے معنی ہیں ’’دھوکا۔‘‘ اور ’’الغرور‘‘ سے مراد یہاں شیطان ہے جیسا کہ حضرت
Flag Counter