Maktaba Wahhabi

109 - 313
جائے اور اپنے انجام سے بے پروا ہو جائے۔ انہی لوگوں کے لیے دنیا دھوکے کا باعث ہے۔ انھی کے بارے میں ارشاد ربانی ہے: ﴿ أَلْہَاکُمُ التَّکَاثُرُ حَتَّی زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ ﴾[1] ’’تمھیں ایک دوسرے سے زیادہ حاصل کرنے کی حرص نے غافل کر دیا ۔یہاں تک کہ تم نے قبرستان جا دیکھے۔ ‘‘ ’’تکاثر‘‘ کے معنی زیادت،کثرت کے ہیں۔یہ مال ودولت کے حصول میں ہو، عیش وعشرت کے سامان میں ہو،قوت واقتداراور جاہ وجلال میں ہو۔ جس میں مگن ہو کر اور اسی کو مقصد حیات سمجھ کر انسان اپنی زندگی کا مقصد بھول جاتا ہے۔یہی دنیا کا دھوکہ ہے دنیا کے بارے میں اسی ’’تکاثر‘‘ کی بیماری کا ذکر ایک اور اسلوب میں بھی ہوا ہے: ’’جان لو کہ بے شک دنیا کی زندگی اس کے سوا کچھ نہیں کہ ایک کھیل ہے اور دل لگی ہ اور بناؤسنگارہے اور تمھارا آپس میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش کرنا ہے۔ اس بارش کی طرح ہے جس سے اگنے والی کھیتی نے کاشتکاروں کو خوش کردیا،پھر وہ پک جاتی ہے،پھر تودیکھتا ہے کہ زرد ہے پھر وہ چُورا بن جاتی ہے اور آخرت میں سخت عذاب ہے اور اللہ کی طرف بڑی بخشش اور کوشنودی ہے اور دنیا کی زندگی دھوکے کے ساماں کی سوا کچھ نہیں۔‘‘[2] ’’تکاثر‘‘ کے اسی روگ کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں اشارہ فرمایا ہے: لَوْ أَنَّ ابْنَ آدَمَ أُعْطِيَ وَادِيًا مَلْئًا مِنْ ذَهَبٍ أَحَبَّ إِلَيْهِ ثَانِيًا، وَلَوْ أُعْطِيَ ثَانِيًا أَحَبَّ إِلَيْهِ ثَالِثًا، وَلاَ يَسُدُّ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ[3]
Flag Counter