مال ودولت کی فراوانی کو، اپنی تمام تر معصیتوں کے باوجود، سمجھتے تھے کہ اللہ تعالیٰ ہم پر راضی ہے۔ بالفرض قیامت قائم ہو بھی جائے تو اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ بہتر معاملہ فرمائے گا۔ حالاں کہ مال ودولت کی یہ تقسیم اللہ تعالیٰ کی منشا اور ایک خاص حکمت پر مبنی ہے۔ چناں چہ مال وزر کی اس تقسیم کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿نَحْنُ قَسَمْنَا بَیْنَہُمْ مَّعِیْشَتَہُمْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ رَفَعْنَا بَعْضَہُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّیَتَّخِذَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا سُخْرِیًّا وَ رَحْمَتُ رَبِّکَ خَیْرٌ مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ وَ لَوْ لاَ اَنْ یَّکُوْنَ النَّاسُ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً لَّجَعَلْنَا لِمَنْ یَّکْفُرُ بِالرَّحْمٰنِ لِبُیُوْتِہِمْ سُقُفًا مِّنْ فِضَّۃٍ وَّ مَعَارِجَ عَلَیْہَا یَظْہَرُوْنَ وَ لِبُیُوْتِہِمْ اَبْوَابًا وَّ سُرُرًا عَلَیْہَا یَتَّکِؤنَ وَ زُخْرُفًاط وَ اِنْ کُلُّ ذٰلِکَ لَمَّا مَتَاعُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَۃُ عِنْدَ رَبِّکَ لِلْمُتَّقِیْنَ ﴾ [1] ’’ہم نے خود ان کے درمیان ان کی معیشت دنیا کی زندگی میں تقسیم کی اور ان میں سے بعض کو بعض پر درجوں میں بلند کیا، تاکہ ان کا بعض، بعض کو تابع بنا لے اور تیرے ربّ کی رحمت ان چیزوں سے بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔ اور اگر یہ نہ ہوتا کہ سب لوگ ایک ہی امت ہوجائیں گے تو یقینا ہم ان لوگوں کے لیے جو رحمان کے ساتھ کفر کرتے ہیں، ان کے گھروں کی چھتیں چاندی کی بنا دیتے اور سیڑھیاں بھی، جس پر وہ چڑھتے ہیں۔ اور ان کے گھروں کے دروازے اور تخت بھی، جن پر وہ تکیہ لگاتے ہیں۔ (چاندی کے بنا دیتے) اور سونے کے، اوریہ سب کچھ دنیا کی زندگی کے سامان کے سوا کچھ نہیں اور آخرت تیرے ربّ کے ہاں متقی لوگوں کے لیے ہے۔‘‘ یہ مال ودولت کفار کے نزدیک تو بڑی عزت واحترام کا باعث ہے۔ مگر اللہ |