Maktaba Wahhabi

106 - 313
کی محبت اور رضا کا ذریعہ نہ سمجھ لیں اور یوں وہ کہیں کفر کی راہ ہی اختیار نہ کرلیں۔ کفارِ مکہ اسی غلط فہمی کا شکار تھے کہ اللہ ہم سے راضی ہے۔ چناں چہ کہتے ہیں۔ ﴿وَ قَالُوْا نَحْنُ اَکْثَرُ اَمْوَالاً وَّ اَوْلاَدًا وَّ مَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِیْنَ قُلْ اِنَّ رَبِّیْ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآئُ وَ یَقْدِرُ وَ ٰلکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لاَ یَعْلَمُوْنَ ﴾ [1] ’’اور انہوں نے کہا ہم اموال واولاد میں زیادہ ہیں، اور ہم ہرگز عذاب دیے جانے والے نہیں ہیں۔ کہہ دے بے شک میرا ربّ رزق فراخ کرتا ہے جس کے لیے چاہتا ہے اور تنگ کردیتا ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔‘‘ سورۃ الکہف میں دو دوستوں کا ذکر ہے، ان میں سے ایک کو اللہ تعالیٰ نے مال وزر سے نوازا تھا۔ انگوروں کے دو باغوں کا مالک تھا۔ دونوں باغ پھل دیتے تھے۔ درمیان میں نہر جاری تھی۔ کسی قسم کی کوئی کمی نہ تھی۔ ایک روز اس نے اپنے سے کمزور اور غریب دوست سے کہا: ﴿اَنَا اَکْثَرُ مِنْکَ مَالاً وَّ اَعَزُّ نَفَرًا وَ دَخَلَ جَنَّتَہٗ وَ ہُوَ ظٰلِمٌ لِّنَفْسِہٖ ج قَالَ مَآ اَظُنُّ اَنْ تَبِیْدَ ہٰذِہٖٓ اَبَدًا وَّ مَآ اَظُنُّ السَّاعَۃَ قَآئِمَۃً لا وَّ لَئِنْ رُّدِدْتُّ اِلٰی رَبِّیْ لاَجِدَنَّ خَیْرًا مِّنْہَا مُنْقَلَبًا ﴾[2] ’’میں تجھ سے مال میں زیادہ اور نفری کے لحاظ سے زیادہ باعزت ہوں۔ اور وہ اپنے باغ میں اس حال میں داخل ہوا کہ وہ اپنی جان پر ظلم کرنے والا تھا۔ کہا: میں گمان نہیں کرتا کہ یہ کبھی برباد ہوگا۔ اور نہ میں قیامت کو گمان کرتا ہو کہ قائم ہونے والی ہے۔ اور واقعی اگرمجھے میرے ربّ کی طرف لوٹایا گیا تو یقینا میں ضرور اس سے بہتر لوٹنے کی جگہ پاؤں گا۔‘‘
Flag Counter