Maktaba Wahhabi

105 - 313
الْحَرْثِ ط ذٰلِکَ مَتَاعُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَاج وَاللّٰہُ عِنْدَہٗ حُسْنُ الْمَاٰبِ ﴾[1] ’’لوگوں کے لیے نفسانی خواہشوں کی محبت مزین کی گئی ہے، جو عورتوں اور بیٹے اور سونے اور چاندی کے جمع کیے ہوئے خزانے اور نشان لگائے ہوئے گھوڑے اور مویشی اور کھیتی ہیں۔ یہ دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور اللہ ہی ہے جس کے پاس اچھا ٹھکانا ہے۔‘‘ دنیا کے سارے مال ودولت ہی کے بارے میں فرمایا: ﴿قُلْ مَتَاعُ الدُّنْیَا قَلِیْل ٌج وَ الْاٰخِرَۃُ خَیْرٌ لِّمَنِ اتَّقٰی﴾ [2] ’’کہہ دے: دنیا کا سامان بہت تھوڑا ہے اور آخرت اس کے لیے بہتر ہے جو متقی بنے۔‘‘ حضرت سہل رضی اللہ عنہ بن سعد سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لَوْ کَانَتِ الدُّنْیَا تَعْدِلُ عِنْدَ اللّٰہِ جَنَاحَ بَعُوْضَۃٍ مَا سَقَی کَافِراً مِنْہَا شَرْبَۃً مَآئٍ[3] ’’اگر دنیا کی حیثیت اللہ کے ہاں مچھر کے پر کے برابر ہوتی تو کافر کوایک بار بھی پانی نہ پلاتا۔‘‘ دنیا کی مذمت میں متعدد احادیث ہیں شائقین الترغیب والترہیب میں باب الترغیب فی الزہد فی الدنیا ملاحظہ فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ مسلمان اور کافر، دونوں میں سے جسے چاہتا ہے دنیا سے نوازتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی یہ تقسیم بھی ایک حکمت پر مبنی ہے۔ اللہ تعالیٰ چاہتے تو تمام کفار کو دنیا سے نواز دیتے مگر ایسا نہیں، اور یہ اس لیے کہ نادان مال وزر کی بہتات کو ہی اللہ
Flag Counter