اَوْزَارَہُمْ عَلٰی ظُہُوْرِہِمْ اَلاسَآئَ مَا یَزِرُوْنَ ﴾ [1] ’’یقینا خسارے میں رہے وہ لوگ جنہوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا، یہاں تک کہ جب ان کے پاس قیامت اچانک آپہنچے گی کہیں گے ہائے ہماراافسوس! اس پر جو ہم نے اس میں کوتاہی کی، اور وہ اپنے بوجھ اپنی پشتوں پر اٹھائیں گے، سن لو! برا ہے جو وہ بوجھ اٹھائیں گے۔‘‘ انسان موت کے وقت مہلت کی آرزو کرے گا تاکہ نیک عمل کرے مگر اسے مہلت نہ دی جائے گی۔ [2] اور قیامت کے روز بھی پکارے گا: ﴿يَا لَيْتَنِي قَدَّمْتُ لِحَيَاتِي ﴾ اے کاش! میں نے اپنی زندگی کے لیے آگے بھیجا ہوتا۔ مگر ؎ اب پچھتائے کیا ہُوَت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’ اِنَّ الدُّنْیَا حُلْوَۃٌ خَضِرَۃٌ، وَاِنَّ اللّٰہَ مُسْتَخْلِفُکُمْ فِیْہَا فَیَنْظُرُ کَیْفَ تَعْمَلُوْنَ، فَاتَّقْوا الدُّنْیَا وَاتَّقُوا النِّسَائَ ‘[3] ’’بے شک دنیا میٹھی سرسبز وشاداب ہے اور اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس میں خلیفہ بنایا ہے پس وہ دیکھتا ہے تم کیسے عمل کرتے ہو، دنیا سے بچو اور عورتوں سے بچو۔‘‘ یعنی مال ودولت اور عورت کے فتنہ سے بچو۔ کتنے ہیں جو مال ودولت کے نشہ میں مبتلا ہیں اور کتنے ہیں جنہیں عورت کے فتنہ نے برباد کردیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بھی فرمایا ہے: ﴿زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّہَوٰتِ مِنَ النِّسَآئِ وَ الْبَنِیْنَ وَ الْقَنَاطِیْرِ الْمُقَنْطَرَۃِ مِنَ الذَّہَبِ وَ الْفِضَّۃِ وَ الْخَیْلِ الْمُسَوَّمَۃِ وَ الْاَنْعَامِ وَ |