Maktaba Wahhabi

101 - 313
مستحق نہیں۔ بالکل غلط ہے۔ ان دونوں کا ذکر ایک ہی مقام پر یوں آیا ہے: ﴿وَعَجِبُوْآ اَنْ جَآئَہُمْ مُّنْذِرٌ مِّنْہُمْ وَ قَالَ الْکٰفِرُوْنَ ہٰذَا سٰحِرٌ کَذَّابٌ اَجَعَلَ الْاٰلِہَۃَ اِٰلہًا وَّاحِدًا اِنَّ ہٰذَا لَشَیْئٌ عُجَابٌ ﴾ [1] ’’اور انہوں نے اس پر تعجب کیا کہ ان کے پاس انہی میں سے ایک ڈرانے والا آیا اور کافروں نے کہا یہ ایک سخت جھوٹا جادوگر ہے۔ کیا اس نے تمام معبودوں کو ایک ہی معبود بنا ڈالا؟ بلاشبہ یہ یقینا بہت عجیب بات ہے۔‘‘ تیسرا سبب یہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزِ قیامت سے انہیں ڈراتے تھے مگر وہ کہتے تھے: ﴿ئَ اِذَا مِتْنَا وَ کُنَّا تُرَابًا ذٰلِکَ رَجْعٌ م بَعِیْدٌ ﴾ [2] ’’کیا جب ہم مرگئے اور ہم مٹی ہو گئے ؟یہ واپس لوٹنا بہت دور ہے۔‘‘ حضرت خباب رضی اللہ عنہ بن ارت لوہار تھے۔ مشہور صحابی حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کے باپ عاص بن وائل نے ان سے تلوار بنوائی تھی۔ حضرت خباب رضی اللہ عنہ نے مزدوری کا مطالبہ کیا تو اس نے کہا: جب تک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار نہیں کرو گے تمہیں مزدوری نہیں دوں گا۔ حضرت خباب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم مر کر دوبارہ زندہ ہوجاؤ تب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دامن نہیں چھوڑوں گا۔ عاص نے کہا: کیا مر کر زندہ ہونا ہے؟ انہوں نے فرمایا: بالکل، عاص نے کہا: اچھا وہیں میرا مال ومتاع ہوگا وہیں رقم دے دوں گا۔ [3] بلکہ وہ قسمیں کھا کھا کر قیامت کا انکار کرتے تھے: ﴿وَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰہِ جَہْدَ اَیْمَانِہِمْ لا لاَ یَبْعَثُ اللّٰہُ مَنْ یَّمُوْتُ بَلٰی وَعْدًا عَلَیْہِ حَقًّا وَّ ٰلکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لاَ یَعْلَمُوْنَ ﴾ [4]
Flag Counter