ابتدائی تعلیم 6/7 سال کی عمر میں حاصل کرنا شروع کی، فارسی کے ایک معلم مولوی فضل الٰہی سے فارسی کی چند کتب اور قرآن پڑھا،جب دس سال کی عمر کو پہنچاتو عربی پڑھانے والے ایک معلم مولوی فضل احمد سے عربی قواعد کی کچھ کتابیں پڑھیں ، سترہ اٹھارہ سال کی عمر میں گل علی شاہ نامی شیعہ مولوی سے منطق ونحو میں کچھ کتب پڑھیں ۔ مرزااپنے خاندان کاتعارف بایں الفاظ کرواتاہے: ’’میں ایسے خاندان میں سے ہوں جس کی نسبت گورنمنٹ نے ایک مدت دراز سے قبول کیاہواہے کہ وہ خاندان اور درجی پر سرکار دولت مدار انگریزی کا خیرخواہ ہے۔ میرے والد صاحب اور خاندان ابتدا سے سرکار انگریزی کے بدل وجان ہوا خواہ اور وفادار رہے اور گورنمنٹ عالیہ انگریزی کے معزز افسروں نے مان لیاکہ یہ خاندان کمال درجہ پر خیرخواہ سرکار انگریزی ہے۔میراباپ اور میرا بھائی اورخود میں بھی روح کے جوش سے اس بات میں مصروف رہے کہ اس گورنمنٹ کے فوائد واحسانات کولوگوں پر ظاہر کریں اور اس کی اطاعت کی فرضیت کو لوگوں کے دلوں میں جمائیں ۔‘‘[1] 1856ءکو جب ہندوستان کے آخری بادشاہ کو برطرف کیاگیا تو اس وقت یہ مرزا سیالکوٹ کی ایک کچہری میں پندرہ روپے کے عوض منشی گیری کرتاتھا،پندرہ روپے ماہوار تنخواہ پاتاتھا،اس دور میں بڑے بڑے جغادری قسم کے لوگ انگریزوں کی ’’زلہ خواری‘‘ کرتے تھے لیکن انہیں اس سے بھی بڑے غدار کی ضرورت تھی جوکہ انہیں مرزاغلام احمد قادیانی کی صورت میں میسر آگیا جس نے انگریزوں کا بہی خوا ہ بننے میں سب کے ریکارڈ توڑ دیے،اس ناہنجار انسان نے اپنے ضمیر،دین ،ایمان،غیرت سب کو چند ٹکوں کی خاطر فروخت کرڈالا۔ اس نے گرگٹ کی طرح بہت رنگ بدلے ،مجدد دین سے مبلغ اسلام تک پھر اس کے بعد دعوائے مہدویت ومسیحیت اور پھر بالآخر اپنے اصلی مقصود نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا۔ مرزاکی شراب نوشی کے حوالے سےمرزا ہی کاایک خط اپنےکسی چہیتے کے نام ہے جس میں وہ |